خدا کا یقیں
کلام: ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
ان کے طفیل ہم کو خدا کا یقیں ملا
دنیا انھیں سے پائی انھیں سے ہے دیں ملا
آدم کو نور سرور دیں سے ملی حیات
اور عفو کے لیے بھی وسیلہ حسیں ملا
اوروں کاکام کرکے مسرت سمیٹ لو
اخلاق کا انھیں سے یہ درس حسیں ملا
دنیا سے جہل و کفر کی تاریکیاں مٹیں
انسان کو وہ رشتۂ درد آفریں ملا
آقا سے ہم کو درس مساوات کے طفیل
انسان دوستی کا اصول حسیں ملا
جس کو ہوا حضور سے ادراک نظم و ضبط
ایوان، خسروی میں وہ مسند نشیں ملا
ایک ایک در سے خالی پلٹ آیا اور پھر
جو کچھ ملا زمانے کو آخر وہیں ملا
اختر کی ہے نظر تو حدائق کا فیض ہے
مجھ کو مشاہدؔ آقا کا عرفاں یہیں ملا
اختر ۔۔ میرے پیر و مرشد علامہ اختر رضا ازہری بریلوی
حدائق بخشش۔۔۔۔ امام نعت گویاں امام احمدرضا کا مجموعۂ کلام
Ma sha Allah
جواب دیںحذف کریںMushahid tere Qalam ko Khuda aur de Jaza
Noori k Noor se tujhe kia kia nahin mila?
جزاک اللہ خیرًا کثیرًا میرے پیارے بھائی
حذف کریں