جمعہ، 12 جولائی، 2019

Sahebul Barkaat k Diwaan Pem Parkash Me Manqabat E Ghaus E Aazam Ka Rachao


حضور صاحب البرکات کے ہندی دیوان’’پیم پرکاش‘‘ میں منقبتِ حضور سیدنا غوث اعظم کا رچاؤ
پیش کش : مشاہدرضوی بلاگر ٹیم

حضرت صاحب البرکات کا ہندی دیوان’’پیم پرکاش‘‘ پنڈت لچھمی دھرکی ترتیب کے ساتھ عرصہ ہوا شائع ہوچکا ہے۔ صاحب سجادہ حضرت امین ملت پروفیسر سید محمد امین قادری مدظلہٗ نے اپنی تصنیف ’’سید شاہ برکت اللہ-حیات اور کارنامے‘‘ میں اس کے منتخب دو ہوں کی سلیس تشریح پیش کی ہے۔ آپ برکاتی غوثیہ دو ہوں کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
حضرت صاحب البرکات قدس سرہٗ اپنے ہندی دیوان ’’پیم پرکاش‘‘ میں فرماتے ہیں:
پیمیؔ جینہہ لوں چت چلے اُپما کہیئے گبھیر
تاہوتیں تم ادھک ہوساہ محی الدین پیر
شاہ صاحب نے یہ شعر حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی شان میں لکھا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اے حضور غوث اعظم میں آپ کی خوبیاں بیان نہیں کرسکتا ۔ کیونکہ مجھے کوئی آپ جیسا صاحب کمال نظر نہیں آتا۔ آپ کا مرتبہ بہت اونچا ہے اور میرا دماغ تو آپ کے مدارج سوچنے سے بھی عاجز ہے۔
منسا جہاں نہ جات ہے کا ہو نہ ہوت نباہ
کاندھا دیا حبیب کوں تہاں محی الدین ساہ
یہ شعر بھی حضور غوث اعظم کی منقبت میں لکھا گیا ہے۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالقادر جیلانی نے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم شریف اس جگہ اپنے کاندھوں پر رکھے جہاں کسی عام شخص کا گذر بھی ممکن نہیں۔
ہرؤ پیرمن بھیرست تم پیرن کے پیر
پوتھی کہوں سدھار کے نرمل ہوئے سریر
شاہ صاحب بارگاہ غوثیت میں عرض کرتے ہیں کہ آپ میری تمام مشکلات دور فرمادیں اور میرے دل کو اپنے کمالات سے بھر دیں تاکہ میں سکون قلب کے ساتھ اپنی کتاب لکھ سکوں۔ ]اہل سنت کی آواز ، ۱۹۹۷ء، مارہرہ، ص ۷۳-۷۴[
نتا کے کاٹبے کوں ، جتن کے راکھبے کوں، غوث صمدانی ہے ۔
آسامن آلبے کوں، آلس مٹالبے کوں ،آنند بڑھالبے کوں، قادر جیلانی ہے دلدت بڈاربے کوں، پاین جاربے کوں دکھ نواربے کوں، قطب ربانی ہے
گن گالبے کوں، ہت چت لالبے کوں، انچھامن پالبے کوں، محبوب سبحانی ہے
یہ نظم امام سلسلہ قادریہ شیخ عبدالقادررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں لکھی گئی ہے۔ شاہ صاحب کو سید نا غوث اعظم سے بے پناہ محبت تھی۔ بارگاہ غوثیت میں اپنا نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہوئے شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے پیران پیر کا سہارا لے لیا ہے اور میری تمام امیدوں کے مرکز حضور غوث اعظم ہیں۔
شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے اور تکالیف سے نجات حاصل کرنے کے لیے جو بھی کوشش کی جائے اس میں غوث پاک کا سہارا لینا ضروری ہے۔ سیدنا غوث اعظم اپنے مرید کے دل میں امیدوں کے چراغ روشن کرتے ہیں، سستی اور کاہلی کو دور فرماتے ہیں اور دل کو خوشیوں سے بھردیتے ہیں۔ غوث اعظم کی مدد سے غربت دور ہوجاتی ہے، گناہ دور بھاگ جاتے ہیں اور مشکلوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ غوث اعظم کی تعریف کرنا چاہیے کیونکہ وہ اپنے مرید کے بے چین دل کو قرار دیتے ہیں اور دل کی مرادیں پوری فرماتے ہیں۔
بچیں سب پیرسوں چھن میں جنھوں نا پیر جیلانی
کروں اس نام کے اوپر سوں تن من جیوقربانی
شریعت زیب تجھ دینی طریقت جیب واکینی
حقیقت عیب سب چینی زہے بے عیب گیلانی
اس نظم میں بھی غوث پاک کی منقبت بیان کی گئی ہے۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ جو اپنا ہاتھ پیران پیر کے دست حق پرست میں دیتے ہیں، ان کی تمام پریشانیاں ایک لمحے میں دور ہوجاتی ہیں۔ مجھے توشیخ عبدالقادر جیلانی سے اتنی عقیدت ہے کہ ان پر اپنا تن، من اور جان قربان کردینا چاہتا ہوں۔ غوث اعظم کے در سے شریعت اور طریقت کی دولت بانٹی جاتی ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے بہت سے راز ان کے سینے میں ڈال دیئے ہیں۔
(اہل سنت کی آواز -۱۹۹۷ء ، ص ۱۰۲-۱۰۳)
-------------

..:: FOLLOW US ON ::..


http://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg
http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpg

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں