ہفتہ، 20 اکتوبر، 2012

آصف سبحانی شہر مالیگاؤں کے بہترین مزاح نگار



آصف سبحانی شہر مالیگاؤں کے بہترین مزاح نگار

٭ ڈاکٹر محمد حسین مُشاہد ؔ رضوی ،مالیگاؤں
         
مجھے میرے شہر مالیگاؤں پر بجا طور پرفخر وناز ہے اور یہ بے سبب نہیں ۔ میرا شہر مالیگاؤں کشورِ ہند کا وہ اردو زار مرکز ہے ۔ جس نے زبان وادب کی وہ گراں قدر خدمات انجام دی ہیں کہ جو بے مثالی نہیں تو مثالی کہلانے کا جملہ حقوق اپنے نام محفوظ رکھتی ہیں۔ اس شہر نے ادب کی تقریباً ہر صنف میں اپنے نمایاں اور اُجلے نقوش مرتب کرکے زنبیلِ ادب میں بہت کچھ خزانے انڈیلے ہیں ۔ شاعری ، تحقیق ، تنقید، ناول ، افسانہ ، فکشن ، کہانی ، ڈرامہ، ترجمہ ، انشائیہ، صحافت ، طنز و مزاح ، ظرافت نگاری وغیرہ جیسے متنوع موضوعات پریہاں مسلسل کام ہورہے ہیں ۔
        اس وقت راقم شہر مالیگاؤں کے نثری افق پر طنز و مزاح نگاری کے ذریعہ ہنسنے ہنسانے کے ساتھ معاشرے کی اصلاح میں مصروف آصف سبحانی صاحب سے متعلق کچھ خامہ فرسائی کی جرأت کررہاہے۔ موصوف کا پورا نام آصف حسین عبدالغفار ہے ۔ ان کے دادا کانام عبدالسبحان تھا ، اسی لیے موصوف آصف حسین سے آصف سبحانی بن گئے۔ کمہار باڑہ میں جہاں فی الحال کوئی کمہار نہیں رہتا آپ کی رہایش ہے ۔ آصف صاحب نے معاشیات سے بی۔ اے۔ کیا ، لیکن مالیگاؤں شہر کے غلط رہِ نُمائی کے شکار درجنوں معاشیات سے بی۔ اے۔ کیے ہوئے حضرات کی طرح ان کی بھی معاشی حالت لائقِ شکر ہی کہی جائے گی۔
        کتابت کو آپ نے بہ طورِ پیشہ اپنایا اور اس میں بے طرح کام یاب رہے ۔ موصوف کو میں اس وقت سے جانتا ہوں جب کہ میں محترم یوسف جمال کے پاس خوش نویسی کا درس لیا کرتا تھا گاہے گاہے استاذِ محترم آصف صاحب کے خط کی تعریف کیا کرتے تھے۔ آصف سبحانی کو شہر کے تقریباً سبھی چھوٹے بڑے اخبارات کے مدیران نے اپنے اپنے اخبارات کی کتابت کا موقع دیا۔ شادی کارڈز میں دولہا دلہن کے خوش نمانام لکھنے اور کتابوں کے ٹائٹل پر خطاطی میں آصف سبحانی اپنا ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔
        موصوف کو لوگ بے ادب نہ کہیں اس لیے آپ نے دنیاے ادب میں ادبی نام سے متعارف ہونے کا بیڑا اٹھایا ، ابتداء ً ظہیر قدسی کی شاگردی اختیار کر کے چند ہزلیں لکھیں ، ظہیر صاحب نے آپ کو ’’جنؔ مالیگانوی‘‘ کے نام سے معنون کیا ۔ آصف سبحانی کے بہ قول :’’ اب ہزل گوئی کا بھوت اتر چکا ہے ، لیکن جب بھی الٰہ دین (یعنی استاذِ محترم ظہیر قدسی ) چراغ رگڑیں گے تو میں جن بن کر حاضر ہوجاؤں گا۔‘‘  اب مجھے اس امر کا ہرگزپتا نہیں کہ الٰہ دین صاحب نے چراغ رگڑا یا نہیں لیکن اتنا ضرورعلم ہے کہ آصف سبحانی نظم نگاری کے رجحانات کو تقریباً خیر باد کہہ کر نثر نگاری کی طرف محوِ پرواز ہیں ، اور اپنے ظریفانہ مزاج کے مطابق انشائیے لکھتے رہتے ہیں۔ آپ کے موے قلم سے نکلے ہوئے یہ شہ پارے تفننِ طبع کے ساتھ اصلاحِ معاشرہ کا کام بھی کرتے نظر آتے ہیں ۔ جو کہ لائقِ تحسین امر ہے۔
        آپ کے انشائیے وقتاً فوقتاً ملک کے بڑے بڑے رسائل و جرائد اور اخبارات میں باصرہ نواز ہوتے ہی رہے ہیں۔ ساتھ ہی خود ان کی زبانی ہمیں موصوف کے کئی مضامین سماعت کر نے کا کرب بھی جھیلنا پڑا ۔ لیکن خدا جھوٹ نہ بُلوائے ، سچ کہتا ہوں اس سمع خراشی سے ہمیں کوئی کوفت نہیں ہوئی بل کہ آصف سبحانی صاحب کے جتنے بھی مضامین ہمیں پڑھنے اور سننے کے مواقع ملے ہر ایک کی نثر نے ہم پر کافی اثر ڈالا۔ آپ کے قلم کی سلاست و روانی ، شگفتگی و شیفتگی، بات بات میں روزمرہ محاوروں اور ضرب الامثال کا بر محل اور برجستہ استعمال اردوانشائیہ نگاری پر آپ کی اچھی خاصی گرفت اور آپ کے صاحبِ اسلوب اور بہترین مزاح نگار کا اظہاریہ بنتا نظر آتا ہے ۔
        آصف سبحانی نے مزاح اور ظرافت نگاری کے جِلو میں طنز و نشتریت کے کاٹ دار وار بھی کیے ہیں ۔ لیکن آپ کا طنزیہ اسلوب کہیں بھی کسی کی دل شکنی کرتا نظر نہیں آتا بل کہ آپ نے طنز و تعریض کے تیر و نشتر کو اصلاحِ فکر وعمل کے طور پر استعمال میں لایاہے۔
        ’’لالچ بُری بلا ہے دوسرا حصہ‘‘ اور ’’لو پھر بلند ہوا میرے شہر کانام‘‘ آپ کے خوب صورت اور بولتے مزاحیہ مضامین ہیں ۔ آصف سبحانی صاحب اسی طرح طنز و مزاح نگاری کے ذریعہ لوگوں کو ہنسنے ہنسانے کا موقع فراہم کرتے ہوئے اصلاح کاکام بھی لیتے رہیں یہی ہماری خواہش ہے ۔ لیکن انھیں اس بات سے ضرور باخبر رہنا چاہیے کہ وہ اپنے طنزیہ اظہاریے کے ذریعہ کسی کے دل کو ٹھیس پہنچانے کا کارِ نمایاں نہ انجام دے دیں ، اور نہ ہی اپنی تحریر کو بے مقصد اور تفریحِ محض کا نمونہ بناکر اپنے آپ کو ان غیرذمہ دار ادیبوں اور شاعروں کے زمرے میں شامل کرلیں جو لکھتے تو بہت کچھ ہیں لیکن ان کا کوئی مقصد نہیں ہوتا اور جن کی نگارشات سے لمحہ بھر کے لیے ذ  ہنی آسودگی تو حاصل ہوجاتی ہے لیکن ان سے ادب کے مقاصد مکمل نہیں ہوپاتے ۔  21/10/2011



..:: Follow us on ::..

http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpghttp://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں