ہفتہ، 20 اکتوبر، 2012

مُشاہدؔ رضوی … میری نظر میں



مُشاہدؔ رضوی … میری نظر میں
٭ علامہ محمد عبدالمبین نعمانی قادری (المجمع الاسلامی ، مبارک پور

       جناب ڈاکٹرمحمد حسین مُشاہدؔ رضوی مالیگانوی کانام اب ادبی دنیا میں نیا نہیں رہا، تین دہائی سے کچھ اور کی عمر کے اس جواں سال ادیب نے شعر وادب کے میدان میں جو قلمی خدمات انجام دی ہیں وہ یقینا سراہے جانے کے لائق ہے، ابتدا ہی سے آپ ادب و مذہب دونوں کو لے کر چل رہے ہیں۔ کم عمری ہی میں آپ نے اپنا نعتیہ دیوان ’’لمعاتِ بخشش‘‘ کے نام سے تیار کرلیا تھا ، جو آپ کی فکری کاوش اور قلبی واردات کا نتیجہ ہے۔ بیس بائیس سال کے کسی نوجوان کا صاحبِ دیوان شاعر ہوجانا کوئی معمولی بات نہیں، جستہ جستہ اِس مجموعے کی نعتوں کا مطالعہ کیا اور محظوظ ہوا، اصلاح کی تو بڑے بڑوں کو بھی ضرورت ہوا کرتی ہے یہ تو ایک نومشق اور ننھے شاعر کا فکری سرمایہ ہے۔
       نعتیہ دیوان کے ساتھ کئی اور کتابیں بھی آپ کے نوکِ قلم سے منظر عام پر آچکی ہیں اور اہلِ علم و ادب سے کلماتِ تحسین وصول کررہی ہیں۔
       آپ کی دیگر تصانیف میں ’’نثررضا کے ادبی جواہر پارے‘‘ اور ’’عملی قواعدِ اردو‘‘ نے مجھے زیادہ متاثر کیا ، اول الذکر میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہٗ کے نثری اور ادبی شہ پاروں کو بڑی خوبی اور مختصر تبصرے کے ساتھ جمع کردیا ہے، جب کہ دوسری کتاب میں جو کہ صرف ۳۲؍ صفحات پر ہے ، دوسو اکتیس (۲۳۱) اصطلاحات کی تعریفات پر مشتمل ہے۔ اسی کو کہتے ہیں ’’دریا کو کوزے میں بند کردینا‘‘اِس کتاب پر یہ کہاوت پورے طور پر صادق آتی ہے۔
       ابھی حال ہی میں ایک ایسی صنفِ ادب کو اپنی قلم کا نخچیر ( یا اسیر) بنایا ہے جس سے کم ہی لوگ واقف ہیں، وہ ہے فنِّ تشطیر، یعنی ایک ہی شعر کے دو مصرعوں کودرمیان سے الگ کرکے دو مصرعے ان کے درمیان میں اس طرح فٹ کردیا جائے کہ چاروں مصرعوں کے مفہوم آپس میں مربوط ہوجائیں گویا یہ بھی تضمین ہی کی ایک شکل ہے لیکن نادرالوجوداور مشکل ہے، موصوف نے اس صنف میں طبع آزمائی کرکے اس صنفِ گم شدہ کو زندہ کردیا ہے وہ بھی تقدیسی شاعری کے حوالے سے جو ہر اعتبار سے سراہے جانے کے لائق ہے ، بہ طورِ مثال ایک تشطیر     ؎
’’غور سے سُن تو رضاؔ کعبہ سے آتی ہے صدا ‘‘
حجِ مبرور کا اب ہوگیا ارماں پورا
جاؤ تسکیں دہِ دل گنبدِ خضرا دیکھو
’’ میری آنکھوں سے مرے پیارے کا روضہ دیکھو‘‘
              آپ کی دیگر تصانیف بھی قابلِ قدر اور لائقِ تحسین ہیں، ان میں سے چند کے نام کچھ اس طرح ہیں :
(۱) چہل حدیث مع گل دستۂ احادیث             (۲) اردو کی غیر معروف صنعتیں
(۳)سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش طبعی ( ۴)جنگِ آزادی ۱۸۵۷ء کا فتواے جہاداور علامہ فضل حق خیرآبادی کاقائدانہ کردار
(۵) تذکرۂ مجیب                          (۶) شادی کا اسلامی تصور
(۷)اقلیم نعت کا معتبر سفیر- سید نظمی مارہروی            (۸)گلشنِ اقوال
(۹)رہنماے نظامت                 (۱۰) میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم اور علماے عرب
       یہ کل تیرہ کتابیں ہوئیں جو مطبوعہ ہیں ، مسودات اِ ن کے علاوہ ہوں گے، جن میں تحقیقی مقالہ ’’علامہ مصطفی رضا نوریؔ بریلوی حیات اور شاعری ‘‘ سب سے اہم ہے، آپ ادب و مذہب کے میدان میں مسلسل تصنیفی و تالیفی کام میں مصروف ہیں ،درج بالا کتب کے علاوہ ادبِ اطفال کے حوالے سے بھی آپ کی کئی بہترین کتابیں منصۂ شہود پر آچکی ہیں ، جو بچوں کی تعلیم و تربیت اور اُن میں زندگی کی بہتر اور اعلیٰ اقدار کے فروغ میں ممد و معاون ثابت ہوں گی۔ دعا گو ہوں کہ :
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ

محمد عبدالمبین نعمانی قادری
المجمع الاسلامی ، ملت نگر ، مبارک پور،
اعظم گڑھ ( یوپی)26/05/2012

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں