جمعرات، 7 مارچ، 2013

Sahafati Dayanat Se Inheraf : laiq E Gaur O Fikr

صحافتی دیانت سے انحراف : لائق غوروفکر
عطاء الرحمٰن نوری


دن بہ دن مذہب اسلام کے بڑھتے ہوئے سیل رواں کو دیکھ کر باطل مذاہب خوفزدہ ہیں اور وہ اس پر بندباندھنے کے لئے ہر حربہ استعمال کررہے ہیں خاص طور پر کفر کی تمام قوتیں یکجا ہوکر مذہب امن کو دہشت گرد ثابت کرنے کی ناپاک وناکام کوشش کررہے ہیں ۔ یہ موجودہ دور کا المیہ ہے کہ اغیار ومعاندین کی تنقیدوں کا شکار صرف اور صرف قوم مسلم ہورہی ہے ۔ جسموں کے پرکھچے بھی مسلمانوں کے اڑرہے ہیں ، جیلیں بھی مسلمانوں ہی سے بھری جارہی ہیں اوراسلامی دہشت گردی کہہ کر اسلام کو بدنام بھی کیا جارہا ہے۔ آج پوری دنیا میں جو حالات مسلمانوں کے ہیں ان سے ہم ناآشنا نہیں ہیں جہاں کہیں بھی کوئی حادثہ پیش آیا ، حادثے کے کچھ وقفے بعد ہی مسلمانوں کے نام کی سرخیاں بلاتحقیق نیوزچینلوں پر دوڑنے اور اخبارات میں چھپنے لگتی ہیں اور اس پر اُفتاد بعض مسلم صحافیوں نے مزید کہرام بپا کررکھا ہے۔یہودی وعیسائی خبررساں ایجنسیوں کی اسلام مخالف خبروں کو ہوبہو بعض نام نہاد مسلمان چینل پربولتے اور اخبارات کے اوراق سیاہ کرتے نظر آتے ہیں ۔ اگر یہودی وعیسائی الکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے اسلام مخالف پروپیگنڈہ کرنے میں کوئی دقیقہ باقی نہیں رکھنا چاہتے تو کم ازکم مسلم صحافیوں کو صحافت کا حق ادا کرنا چاہئے اور بِلاسَروپیر کی خبروں کو اخبار کی زینت بنانے سے گریزکرنا چاہئے مگر کیا کریں انہیں اسلام کی عزت سے زیادہ اپنا بزنس پیارا ہے ؟شعلہ اگلتی سرخیوں کے ذریعے اپنے اخبارات کی تعداد میں اضافہ کرنا مقصود ہے۔پھر چاہے اس سے نقصان مسلمانوں کوہویا پھر براہ ِراست اسلام کو۔ یہ وقت کا کتنا بڑا المیہ ہے کہ اگر ایسی ہی کوئی غیر اخلاقی حرکت مسلمانوں کے ساتھ ہو، مسلم شریانوں کے لہو سے ہولی کھیلی جائے ، ناموس رسالت پر مرمٹنے والوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا جائے ، گجرات میں مردوں کوذبح ، بچوں کے سروں کو نیزے پر بلنداور مسلم خواتین کی عصمتوں کو ایک نہیں بلکہ کئی کئی مرد تار تار کرتے ہیں ، آسام میں مسلم نسل کشی کی جاتی ہے، تب ان غیر اخلاقی حرکات اور درندہ صفات اعمال کو مذہب کے ساتھ جوڑ کر یہودی ، مسیحی یا بھگوا دہشت گردی کا نام نہیں دیا جاتا ہے۔

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ انسانوں کوانسان بنایا جائے، انسانوں کو محبت، پیار، اخوت، مساوات اورخلوص کی تعلیم سے آشنا کیا جائے۔ انسانوں کو یہ بتایا جائے۔’’ کلکم من ادم وادم من تراب ‘‘ تم سب آدم کے بیٹے ہو اور آدم مٹی سے بنائے گئے ہیں ۔ ائے موت کے سوداگرو! تمہیں موت فروخت کرنے کا کوئی ادھیکار نہیں ، تمہیں ایک دوسرے پر فخر کرنے ، حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ آج مذہب امن وسلامتی کو دہشت گردی سے تعبیر کیا جارہا ہے ۔ بھلا جو مذہب فضول پانی بہانے کو گناہ قراردیتا ہو وہ خون بہانے کی کیسے اجازت دے سکتا ہے۔ قرآن مقدس میں اﷲ تعالیٰ کا واضح فرمان ہے: ’’جس نے ایک فرد کوزندگی دی اس نے پوری انسانیت کو زندگی دی اور جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔‘‘ خوں ریزی اوربم دھماکہ کرنے والے مسلمان تودرکنار ہم انہیں انسان بھی تسلیم نہیں کرتے کیونکہ وہ فرامین خدا ورسول اور احکام قرآن سے انحراف کررہے ہیں ۔ اس سلسلے میں ہم صرف اتنا کہیں گے کہ سچ کہا جائے، جھوٹ کا خاتمہ کیا جائے، انصاف ودیانت سے کام لیا جائے، اگر ان پر عمل کرلیا جائے تو دنیا سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے اور انسانی اقدار بحال ہوجائے گی۔

..:: Follow us on ::..

http://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg 

http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpg

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں