مفتیِ اعظم راجستھان مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ
الرحمہ کا سوانحی خاکہ
از
قلم: مفتی ذوالفقار خاں نعیمی ککرالوی (خادم نوری دارالافتاء مدینہ مسجد، محلہ علی
خاں ، کاشی پور)
پیش کش : ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی(مالیگاؤں)
نام و لقب :
حضرت العلام مقدام
العلماء حضرت مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ کا نام اشفاق حسین ہے۔ آپ عوام و
خواص میں "مفتیِ اعظم راجستھان "کےلقب سے مشہور ہیں۔
ولادتِ باسعادت :
۱۹/ دسمبر ۱۹۲۱ء بہ مطابق ۱۳۴۰ھ کو اتر پردیش کے شہر امروہہ
کے موضع شیونالی میں پیدا ہوئے۔
خاندان:
ترک خاندان سے آپ کا تعلق ہے۔
تعلیم :
ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں شیونالی میں حاصل کی اور اس کے بعد
سنبھل میں حضرت مفتی اجمل حسین سنبھلی علیہ الرحمہ کے مشہور ادارہ مدرسہ اہل سنت
اجمل العلوم میں داخل ہوکر اجمل العلماء کی بارگاہ سے اکتسابِ فیض کیا ۔اور ۱۹۴۳ء
تک اعدادیہ سے فضیلت تک تعلیم مکمل کی اور اسی سال دستار، فضیلت سے نوازے گئے ۔اور
اس کے بعد یہیں رہ کر جماعتِ ثامنہ میں داخل ہوئے اور حضرت اجمل العلماء کے زیرِ
سایہ فتویٰ نویسی کا آغاز کیا ۔
اساتذہ:
حضور صدرالافاضل علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی اور حضور
اجمل العلماء مفتی اجمل حسین سنبھلی ، مفتی محمد حسین نعیمی سنبھلی ، حضرت علامہ
مصطفیٰ علی ، حضرت علامہ مفتی تقدس علی خاں اور منشی سید حشمت علی علیہم الرحمۃ والرضوان
سے کسبِ علم اور اکتسابِ فیض فرمایا۔
بیعت
و خلافت:
اجمل العلماء مفتی اجمل حسین سنبھلی علیہ الرحمہ کے دستِ حق
پرست پر بیعت ہوئے اور مفتیِ اعظم ، محدثِ اعظم ، قطبِ مدینہ علامہ ضیاء الدین
مدنی اور سرکارِ کلاں حضرت سید مختار اشرف کچھوچھوی علیہم الرحمۃ سے شرفِ خلافت
حاصل کیا ۔
درس
و تدریس:
۱۹۴۴ء میں قصبہ وڑھیال ضلع مرادآباد کے ایک سنّی ادارہ سے
تدریسی خدمات کا آغاز کیا اور پھر دسمبر ۱۹۴۵ء میں اجمل العلماء کے حکم سے جودھ
پور کے مشہور شہر پالی کے محلہ ناڈی کے
ایک اسلامی مدرسہ بہ نام محافظ الاسلام میں تدریس کے لیے تشریف لے گئے ،دو سال کے
بعد آپ کے والدِ گرامی کا وصال ہوگیا جس کے سبب گھر تشریف لے آئے اور اس کے بعد جب
اہلِ پالی نے زور ڈالا تو آپ پالی تشریف لے گئے
لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد جودھ پور کے مدرسہ اسلامیہ جو بعد میں مدرسہ
اسحاقیہ کے نام سے مشہور ہوگیا کے ذمہ داران نے اپنے ادارہ کے لیے کوشش کی اور
اہلِ پالی سے حضرت کو اپنے ادارہ میں لے جانے کی درخواست پیش کی ۔ اہلِ پالی نے ان
حضرات کی درخواست کو منظو ر کرلیا اس طرح مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ دسمبر
۱۹۴۸ء میں مدرسہ اسحاقیہ میں رونق افروز ہوکر تدریسی و تعمیری خدمت میں مصروف
ہوگئے ۔ ۱۹۵۵ء میں مفتی اعظم ہند اور محدث اعظم ہند تشریف لےگئے تو حضرت نے مدرسہ
کے ناگفتہ بہ حالات کے سبب مدرسہ سے مستعفی ہونے کی اجازت طلب کی دونوں حضرات نے
منع فرمادیا مزید برآں حضور محدث اعظم ہند حضور صدرالافاضل کے حوالے سے یہ کہہ کر
کہ یہاں سے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ حضرت
مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ کو مدرسہ اسحاقیہ میں رہنے کی تاکید فرمائی ۔جس
کا نتیجہ یہ نکلا کہ چند سالوں کے بعد ان بزرگوں کی دعائیں اور مفتی موصوف علیہ
الرحمہ کی بے لوث محنتیں اور کوششیں رنگ لائیں اور مدرسہ اسحاقیہ راجستھاں کے صفِ
اول میں داخل ہوگیا ۔آپ نے پوری ریاست میں اہل سنت و جماعت کی ترویج وا شاعت میں
جو نمایاں کردار ادا کیا اور عوام و خواص کی دینی و شرعی رہنمائی فرمائی وہ آب زر
سے لکھے جانے کے قابل ہے ۔ آپ کی خدمات کو دیکھتے ہوئے راجستھان کے فقہا و علما نے
آپ کو "مفتی اعظم راجستھان" کے لقب سے نوازا ۔
زیارتِ
حرمین شریفین :
۱۹۶۳ء میں آپ زیارتِ حرمین شریفین سے مشرف ہوئے ۔
قیادت:
حضرت مفتی اعظم راجستھان مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ
نے جن جن اداروں کی تاعمر سرپرستی فرمائی ان میں سے چند نمایاں اداروں کے نام حسبِ
ذیل ہیں ۔
0 ۔ دارالعلوم اسحاقیہ جودھ پور
0۔دارالعلوم اہل سنت فیضانِ اشفاق ، ناگور شریف ، راجستھان
0۔ دارالعلوم اہل
سنت فیضانِ اشرف ، باسنی ناگور ، راجستھان
0۔ دارالعلوم
ہاشمیہ ، سبحان گڑھ، راجستھان
0۔ دارالعلوم رضویہ ، جے پور ، راجستھان
0، سنّی تبلیغی جماعت ، باسنی ، ناگور شریف ۔ راجستھان
وصالِ پُرملال:
۹ ذوالحجہ ۱۴۳۴ھ بہ مطابق ۱۵ اکتوبر ۲۰۱۳ء بروز منگل ، بہ
مقام جودھ پور راجستھان ۔
اللہ کریم سے دعا ہے رسولِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے
صدقے آپ کے درجات کو بلند تر فرمائے اور ہمیں ان کے فیضان سے مالا مال کرے۔(آمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں