جمعرات، 2 مارچ، 2017

Kharab Haal Kia Dil Ko Pur Malal Kia


خراب حال کیا دل کو پُر ملال کیا
تمہارے کوچہ سے رخضت کیا نہال کیا

پُر ملال: پریشان
نہال: خوش و خرم، کامیاب و بامراد

آقا آپ کی گلی اور شہر سے روانگی نے کونسی مراد پوری کی بلکہ حالت خراب اور دل بہت زیادہ رنجیدہ غمگین کر دیا۔
صلی الله عليه وآلہ وسلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نہ روئے گل ابھی دیکھا نہ بوئے گل سونگھی
قضا نے لا کے قفس میں شکستہ بال کیا

قضا: تقدیر
قفس: پنجرہ،  قید خانہ
شکستہ بال: وہ پرندہ جس کے بال و پر توڑ دئیے گئے ہوں

دل کی تمنا دل ہی میں رہی ابھی نہ تو جی بھر کے زیارت کر سکا نہ مدینے کا پھول دیکھا نہ اُس کی خوشبو سونگھ سکا تقدیر نے بال و پر کاٹ کے ہندوستان میں پھینک دیا،  ہائے اب دوبارہ محبوب کی گلیوں میں کیسے جاؤں گا۔
صلی الله عليه وآلہ وسلم
۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ دل کہ خوں شدہ ارماں تھے جس میں مَل ڈالا
فغاں کہ گورِ شہیداں کو پائمال کِیا

خوں شدہ: مرا ہوا،  جس کا خوں کر دیا گیا ہو
ارمان : حسرتیں،  خواہشات
مَل ڈالا: ختم کر دیا
فغاں: فریاد
گورِ شہیداں : شہیدوں کی قبر
پائمال: تباہ

جو حسرتیں دل میں دفن تھیں وہ بھی ملیا میٹ ہو گئیں چونکہ وہ بڑی بلند و بالا تھیں (عشقِ رسول میں ڈوبی ہوئی تھیں اس لیے بلند و بالا تھیں لہذا اُن کو شہید کہا) گویا شہیدوں کی قبروں کو مٹا دیا گیا ہے جس پر احتجاجاً میں ماتم کناں ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ رائے کیا تھی وہاں سے پلٹنے کی اے نفس
ستم گر الٹی چھری سے ہمیں حلال کِیا

اے دل یہ تو نے کیا غضب کر دیا اگر تیری رائے یہ ہی تھی کہ محبوب کے روضے پہ جا کر پھر واپس پلٹ کر آنا ہے تو پھر تو نے مجھ پر بہت ظلم کِیا اتنا کہ گویا کُند چھری سے ایک عاشق کو ذبح کر دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔

یہ کب کی مجھ سے عداوت تھی تجھ کو اے ظالم
چھڑا    کے   سنگِ    درِ    پاک     سر     وبال     کیا

اے ظالم نفس یہ تو نے مجھ سے کس دشمنی کا بدلا لیا ہے کہ درِ حبیب چھڑوا دیا اور ہجر و فراق کے صدمے سے دو چار کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔

چمن سے پھینک دیا آشیانہء بلبل
اُجاڑا خانہء بے کس بڑا کمال کیا

آشیانہء بلبل : بُلبل کا گھونسلہ
خانہء بے کس: فقیرومحتاج کا گھر
بڑا کمال کِیا: کسی کو کوسنہ اور طعنہ دینے کے موقع پر کہتے ہیں۔

اے ظالم نفس تو نے ایک غریب کا گھر برباد کر کے ایک اور غلام کو اس کے آقا کے قدموں سے جدا کر کے کوئی اچھا کام نہیں کِیا یعنی تو نے صرف باغ سے بلبل کو نکالا ہی نہیں بلکہ اس کا گھونسلہ بھی اتار کر باغ سے باہر پھینک دیا۔
۔۔۔۔۔۔

ترا ستم زدہ آنکھوں نے کیا بگاڑا تھا
یہ کیا سمائی کہ دور ان سے وہ جمال کیا

ستم زدہ: مظلوم
کیا سمائی: کیا سوجھی
جمال: حُسن

اے ظالم نفس میری ان مظلوم آنکھوں نے تیرا کیا بگاڑا تھا کہ تو نے ان کو محبوب کے جمال کی لذت سے محروم کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔

حضور اُن کے خیالِ وطن مٹانا تھا
ہم آپ مٹ گئے اچھا فراغ بال کِیا

فراغ: فراغت سے بمعنی فرصت
بال: فکروپریشانی

ارے ظالم تونے ہمیں یہ کیسا فراغ بال کر دیا ہے کیا تو ایسا نہیں کر سکتا تھا کہ مدینے میں ہی ہمارے دل سے وطن کا خیال ختم کر دیتا؟  تو نے تو الٹا وطن کا خیال لا کر ہمیں مٹا دیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نہ گھر کا رکھا نہ اس در کا ہائے ناکامی
ہماری بے بسی پر بھی نہ کچھ خیال کیا

ارے دل تجھے کیا معلوم کہ تو نے مجھے کسی کام کا نہیں چھوڑا وہ پاک آستانہ تو تو نے چُھڑا دیا لیکن اب اپنے گھر کا بھی نہیں رہا کیونکہ اب یہ حالت ہو گئی ہے کہ
میں یہاں ہوں میرا دل مدینے میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو دل نے مر کے جلایا تھا منتوں کا چراغ
ستم کہ عرض رہ صر صر زوال کیا

منتوں کا چراغ: بطور محاورہ بولا جاتا ہے مراد پانے کے لیے کسی مزار پہ چراغ جلانا
ستم: ظلم
صر صر: تیز گرم لو جو جسم کو جھلسا دے

میرے دل  (ارمانوں)  نے جو منتوں کا چراغ جلایا تھا اے دل یہ تو نے کیا ظلم کیا کہ راستے کی تکالیف اور مجبوریاں یاد دلا دلا کر وہ چراغ بجھا دیا اور وہاں رہ جانے کی حسرت پوری نہ ہو سکی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مدینہ چھوڑ کے ویرانہ ہند کا چھایا
یہ کیسا ہائے حواسوں نے اختلال کیا

ویرانہ: اُجاڑ
ہند: ہندوستان،  اعلیٰ حضرت کا وطن
حواسوں: جمع حواس کی، ہوش و حواس
اختلال: نقصان

ہائے افسوس میری عقل پر یہ کیا پردہ پڑ گیا ہے کہ مدینہ جیسے آباد شہر کو چھوڑ کر ہندوستان جیسے ویرانے میں چلا آیا۔ مدینے شریف میں اللہ کی رحمتیں اس کثرت کے ساتھ برستی ہیں کہ اس کے سامنے ہر شہر ویران نظر آتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔

تو جس کے واسطے چھوڑ آیا طیبہ سا محبوب
بتا تو اس ستم آرا نے کیا نہال کیا

ستم آرا: ظالم
نہال: خوش حال

اے دل یہ تو نے عجیب کام کیا ہے کہ مدینے جیسا پیارا شہرِ رسول صلی الله عليه وآلہ وسلم چھوڑ کر مجھے ہندوستان بھگا لایا ہے اور آخر مدینے کے مقابلے میں ہندوستان میں رکھا ہی کیا ہے اور اس نے پہلے تجھے کونسی راحت و سکون پہنچایا ہے جو اب پھر تجھے نئی خوشحالی دے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ابھی ابھی تو چمن میں تھے چہچہے ناگاہ
یہ درد کیسا اٹھا جس نے جی نڈھال کیا

چہچہے: پرندوں کی خوش الحانی
ناگاہ: اچانک،  یکایک
جی: دل
نڈھال: تھکا ہوا

ابھی ابھی کی تو بات ہے کہ مدینے کی بلبلیں چہچہا رہی تھیں،  اور میری طبعیت خوشی سے مچل رہی تھی،  یہ اچانک کیا ہو گیا  (واپسی کی خبر سُن کر)  اس قدر غم کا پہاڑ ٹوٹ گیا اور طبعیت ایسی نڈھال ہوئی کہ سنبھل ہی نہیں رہی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔

الہی سن لے رضا جیتے جی کہ مولیٰ نے
سگانِ کوچہ میں چہرہ مِرا بحال کیا

جیتے جی: زندگی میں
سگان: کتے  (مدینے شریف کی گلیوں کے)
بحال: تروتازہ،  بحال کرنا یعنی عزتِ رفتہ کو لوٹا دینا

اے الله میری یہ دعا قبول کر لے کہ اس حاضری میں مجھے یہ خوشخبری مل جائے کہ میرے آقا نے اپنی گلی کے کتوں میں میری عزت بحال کر دی ہے،  یا سن لے سے مراد ہے یااللہ گواہ ہو جا کہ تیرے محبوب نے مجھے اس حاضری میں اپنی گلی کے کتوں میں شامل کر کے میرا وقار رفتہ بحال کر دیا ہے۔
بہ شکریہ: برادرم جناب عاطف اقبال صاحب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں