ٹی وی چیانلس کے معاشرہ پر تباہ کن اثرات
اس حقیقت کا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ٹی وی چیانلس کے ذریعہ لوگوں کو اسلامی معلومات ہورہی ہیں،بعض چیانلس مکمل اسلامی چیانلس ہیں اور بعض چیانلس کچھ اسلامی پروگرامس کرتے ہیں، جن کے ذریعہ مضمون واری معلومات ، خصوصی مواقع پر پروگرامس بطور خاص سوال وجواب کے پروگرامس براہ راست نشر کئے جاتے ہیں؛ جو یقینا اہل اسلام کے لئے مفید وسود مند ہیں اور دیگر اقوام تک اسلامی پیغام پہنچانے کا بڑا ذریعہ ہیں، لیکن اس کا فیصد نہایت ہی کم ہے،ان اسلامی چیانلس اور عریانت والے چیانلس کے درمیان کوئی نسبت ہی نہیں اس لئے کہ ٹی وی چیانلس کا ایک طویل سلسلہ ہے ، جس کی ہرکڑی عریانیت کے زنگ سے آلودہ ہے، فحاشی کی آلائش میں ملوث ہے ، الکٹرانک میڈیا کا ہرفلم'ہرڈرامہ اورہرپروگرام اجنبی لڑکے اور لڑکی کی محبت اور ان کے درمیان تعلقات کے گرد گھومتاہے، اس کی وجہ سے معاشرہ میں جنسی انتشار پھیل چکا ہے اور ٹی وی چیانلس کے سبب ہی ملت کے نوجوانوں کی کردار کشی ہورہی ہے ،بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ٹی وی کے ان پروگراموں میں جھوٹ ، غیبت ،کینہ وحسد پر مبنی ڈرامے اور کردار پیش کئے جاتے ہیں، جو غیرمحسوس انداز میں دیکھنے والوں کے دل ودماغ میں رچ بس جاتے ہیں۔
ان فلمی اورڈرامائی پروگراموں میں اس سے بڑھ کر او رکیا خرابی و برائی ہوکہ رکیک اندازمیں اسلامی عقائد پر حملہ کیا جاتا ہے ، ان میں شرکیہ مضامین کو شامل کیا جاتا ہے، اقدار اسلامی کی اہمیتوں کو گھٹایاجاتاہے، قرآن وسنت کی روشنی میں مرتب کردہ شرعی مسائل پر کلام کیا جاتا ہے اور ٹی وی دیکھنے والے ان فلموں اور پروگراموں میں اس قدر محواور منہمک رہتے ہیں کہ وہ اس بات کی بھی فکر نہیں کرتے کہ ان کے ایمان وعقیدہ کے ساتھ کس طرح کھلواڑکیا جارہا ہے ، نتیجۃًہمارے بھائی بہن انہی فلمی اور ڈرامائی ماحول سے متاثر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، اپنے رہن سہن اور چال ڈھال میں اسی رنگ کو اپنارہے ہیں اور ان میں پیش کئے جانے والے نظریات کے سبب اپنے عقیدہ وعمل ہردوکو کمزوروکوتاہ کرتے نظر آرہے ہیں۔
یہ فلم بینی کی ہی خرابی ہے کہ ملت کے نوجوان اپناچہرہ اپنا لباس اور اپنے بال فلمی ایکٹرس کی طرح رکھتے نظر آرہے ہیں، حالانکہ فکر تو یہ ہونی چاہئے تھی کہ ہمارا لباس ہوتو ایسا کہ جس میں پرہیزگاری کے آثار موجود ہوں ، ہم داڑھی رکھیں،بال بنائیں اور مانگ جمائیں تو اس طرح کہ وہ سنت نبو ی کے انوار سے روشن ہوں ، چونکہ رب العالمین نے ہدایت اورکامیابی کا معیار ذات رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اسوۂ حسنہ کو قرار دیا ہے ،آپ کی دلنواز اداؤں کو پسند فرمایا اور بندوں کو انہیں اپنانے کا حکم فرمایاہے، چنانچہ ارشاد ہورہا ہے :
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔
ترجمہ:یقینا تمہارے لئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔ (سورۃ الاحزاب ۔21)
اللہ تعالی ہمارے عقیدہ وعمل اور اخلاق کی حفبہ شکریہ: ابوالحسناتریسرچ سینٹر حیدرآباد
اس حقیقت کا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ٹی وی چیانلس کے ذریعہ لوگوں کو اسلامی معلومات ہورہی ہیں،بعض چیانلس مکمل اسلامی چیانلس ہیں اور بعض چیانلس کچھ اسلامی پروگرامس کرتے ہیں، جن کے ذریعہ مضمون واری معلومات ، خصوصی مواقع پر پروگرامس بطور خاص سوال وجواب کے پروگرامس براہ راست نشر کئے جاتے ہیں؛ جو یقینا اہل اسلام کے لئے مفید وسود مند ہیں اور دیگر اقوام تک اسلامی پیغام پہنچانے کا بڑا ذریعہ ہیں، لیکن اس کا فیصد نہایت ہی کم ہے،ان اسلامی چیانلس اور عریانت والے چیانلس کے درمیان کوئی نسبت ہی نہیں اس لئے کہ ٹی وی چیانلس کا ایک طویل سلسلہ ہے ، جس کی ہرکڑی عریانیت کے زنگ سے آلودہ ہے، فحاشی کی آلائش میں ملوث ہے ، الکٹرانک میڈیا کا ہرفلم'ہرڈرامہ اورہرپروگرام اجنبی لڑکے اور لڑکی کی محبت اور ان کے درمیان تعلقات کے گرد گھومتاہے، اس کی وجہ سے معاشرہ میں جنسی انتشار پھیل چکا ہے اور ٹی وی چیانلس کے سبب ہی ملت کے نوجوانوں کی کردار کشی ہورہی ہے ،بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ٹی وی کے ان پروگراموں میں جھوٹ ، غیبت ،کینہ وحسد پر مبنی ڈرامے اور کردار پیش کئے جاتے ہیں، جو غیرمحسوس انداز میں دیکھنے والوں کے دل ودماغ میں رچ بس جاتے ہیں۔
ان فلمی اورڈرامائی پروگراموں میں اس سے بڑھ کر او رکیا خرابی و برائی ہوکہ رکیک اندازمیں اسلامی عقائد پر حملہ کیا جاتا ہے ، ان میں شرکیہ مضامین کو شامل کیا جاتا ہے، اقدار اسلامی کی اہمیتوں کو گھٹایاجاتاہے، قرآن وسنت کی روشنی میں مرتب کردہ شرعی مسائل پر کلام کیا جاتا ہے اور ٹی وی دیکھنے والے ان فلموں اور پروگراموں میں اس قدر محواور منہمک رہتے ہیں کہ وہ اس بات کی بھی فکر نہیں کرتے کہ ان کے ایمان وعقیدہ کے ساتھ کس طرح کھلواڑکیا جارہا ہے ، نتیجۃًہمارے بھائی بہن انہی فلمی اور ڈرامائی ماحول سے متاثر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، اپنے رہن سہن اور چال ڈھال میں اسی رنگ کو اپنارہے ہیں اور ان میں پیش کئے جانے والے نظریات کے سبب اپنے عقیدہ وعمل ہردوکو کمزوروکوتاہ کرتے نظر آرہے ہیں۔
یہ فلم بینی کی ہی خرابی ہے کہ ملت کے نوجوان اپناچہرہ اپنا لباس اور اپنے بال فلمی ایکٹرس کی طرح رکھتے نظر آرہے ہیں، حالانکہ فکر تو یہ ہونی چاہئے تھی کہ ہمارا لباس ہوتو ایسا کہ جس میں پرہیزگاری کے آثار موجود ہوں ، ہم داڑھی رکھیں،بال بنائیں اور مانگ جمائیں تو اس طرح کہ وہ سنت نبو ی کے انوار سے روشن ہوں ، چونکہ رب العالمین نے ہدایت اورکامیابی کا معیار ذات رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اسوۂ حسنہ کو قرار دیا ہے ،آپ کی دلنواز اداؤں کو پسند فرمایا اور بندوں کو انہیں اپنانے کا حکم فرمایاہے، چنانچہ ارشاد ہورہا ہے :
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔
ترجمہ:یقینا تمہارے لئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔ (سورۃ الاحزاب ۔21)
اللہ تعالی ہمارے عقیدہ وعمل اور اخلاق کی حفبہ شکریہ: ابوالحسناتریسرچ سینٹر حیدرآباد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں