خطیب البراھین ہمیشہ رسول پاکﷺ کی سنت کی اتباع کرتے تھے
محدث کبیر علامہ ضیاء
المصطفیٰ قادری
الحمدلاهله والصلوة
علي رسوله وعلي
صحبه واله
میرے استاذ حضور حافظ ملت
علیہ الرحمہ فرماتے تھے کہ ہم لوگ حضور صدرالشریعہ کی نقل اتارتے ہرکام میں بولنے
میں سننے میں پڑھانے میں چلنے میں غصہ کرنے میں ۔میں نے چند علماء میں پایا اپنے
معاصرین میں کہ ان کے اندر یہ خوبی تھی کہ اپنے علم اور اپنے علما ء دونوں کے وہ
اپنے عمل میں سامنے رکھتے ان میں بڑے ہی خاموش مگر خطیب البراہین حضرت علامہ صوفی
مفتی محمد نظام الدین علیہ الرحمہ فتوی اور تقوی دونوں کی کتاب تھے ۔ایسے میں نے
چند علما کو دیکھا تو یہ ہمیشہ ملحوظ رکھنا چاہیے ۔ہمارے صوفی صاحب کی شان یہ ہے
کہ آپ دارالعلوم تنویر الاسلام امرڈوبھا کے پرنسپل اور شیخ الحدیث تھے ان کے
زمانۂ صدرالمدرسینی میں صالحہ رضوی جوکہ رجسٹرار تھی بورڈآف مدارس اسلامیہ کی
،وہ آئی معائنے پر وہاں، توطلبہ نے اس کو آفس میں بیٹھایا تواضع وغیرہ کردی
لوگوں سے اس نے کہا پرنسپل صاحب سے ملنا ہے لوگوں نے کہا کہ وہ عورتوں سے نہیں
ملتے ‘اس نے کہا کہ کیا اس زمانے میں بھی ایسے لوگ زندہ ہیں جو عورتوں سے نہیں
ملتے ‘لوگوں نے کہا جی ہاں ! اس معاملے میں سخت پابندی کرتے ہیں‘اس نے کہا !تب تو
مجھے دیکھنا ہی پڑے گا ‘ایسے بزرگ ہیں ‘تو ان کو دیکھنا ہے مجھے۔صالحہ رضوی :آپ
اوپر کے کمرے میں جلوہ فگن تھے اپنی کلاس میں اس میں ایک الماری بھی رکھی ہوئی تھی
آپ اپنی درس گاہ میں بیٹھے ہوئے تھے مطمئن کہ انھوں نے فرما دیا ہے کلرک سے کہ وہ
آرہی ہے ،یہاں نہ آئے اور نہ مجھے بلایا جائے میں اس سے نہیں ملوں گا میں یہ
مدرسہ چھوڑ سکتاہوں مگر اس سے نہ ملوں گا ،اب یہ دندناتی ہوئی سیڑھیاں فلانگتی
ہوئی جیسے ہی ا ن کے کمرے کے سامنے وہ ہوئی‘ نظر پڑی جھٹ اٹھ کھڑے ہوئے،اور الماری
کی طرف منھ چھپاکر کے کھڑے ہوئے اس قدرپرہیز اور احتیاط رکھتے تھے۔،صوفی صاحب
ہمیشہ رسول پاکﷺ کی سنت کی اتباع کرتے تھے،آپ نے اپنی پوری زندگی سنت کے پیمانے
میں ڈھال لی تھی۔آپ لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے ان
کا کیسا اعتقاد اور کیسی ان کی محبت بلکہ درجۂ عشق میں ان لگاؤ تھا اور تقریر
کرتے کرتے کوئی حدیث بیان کرتے اعلیٰ حضرت کا شعر پڑھتے اور ترجمہ کیا حدیث کا
‘فرماتے ہیں ‘میرے اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں کون دیتاہے دینے کومنھ چاہیے۔ دینے
والاہے سچا ہمارانبی ۔میرے اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں علم غیب کیا چیز ہے اور فرماتے
ہیں ‘اور کوئی غیب کیا‘میرے اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ‘یہ وہی کہے گا جوفنا ہوگا
اعلیٰ حضرت کے معاملے میں ان کی فنائیت کا اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ شان ان کو
حضور حافظ ملت اور ان کے توسط سے عطاکردی ۔
رب تعالی حضرت صوفی صاحب کے
درجات کو بلند سے بلند ترفرمائے اور ہم سب کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق
عطافرمائے آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں