ہفتہ، 15 اگست، 2020

Qayamat Ki Nishani Ulama Ka Wafat Pana


قیامت کی نشانی : علما کا وفات پانا

مولانا گلریز رضا مصباحی ، بریلی شریف (استاذ جامعۃ المدینہ فیضانِ عطار ، ناگپور)

اس فرش گیتی پر بے شمار لوگ روزانہ پیدا ہوتے ہیں اور کثیر تعداد میں اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں اس ترقی یافتہ دور میں جہاں لوگوں کو ہر طرح کی آسائش وآرام میسر ہے پل بھر میں ایک ملک سے دوسرے ملک میں پہنچ جاتے ہیں وہیں دوسری طرف مرنے والوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہورہا ہے ۔
2020ء پوری دنیا کے لیے بڑا نقصان دہ ثابت ہوا ہے ایسا لگتا ہے کہ اس سال کو عام الحزن سے تعبیر کیاجائے تو غلط نہ ہوگا ہزاروں کی تعداد میں لوگ دنیا سے رخصت ہورہے ہیں ایک عام انسان دنیا سے چلا جائے تو اتنی بے چینی کا سبب نہیں ہے لیکن جب جید علما اور ماہرین علم وفن بہت تیزی سے رخصت ہورہے ہوں تو باعث تشویش ہے۔
اہل علم کا روئے زمین پر موجود ہونا لوگوں کے لیے باعث رحمت وسعادت ہے اور ان کا یہاں سے رخصت اور کوچ کر جانا حسرت وافسوس کے ساتھ برائیاں عام ہونے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:

"بلا شبہ یہ علامات قیامت میں سے ہے کہ علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی .(کھلم کھلا) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا"
(صحیح بخاری :80صحیح مسلم:6785 )

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

"(قیامت کے قریب) وقت مختصر ہوجائے گا، علم اٹھالیا جائےگا، لوگوں میں بخل عام ہوگا، فتنے رونما ہوں گے اور ہرج بکثرت ہوگا"۔

صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہرج سے کیا مراد ہے؟ 
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"قتل وغارت"
(صحیح بخاری، 7061،صحیح مسلم :2682).

سیدنا، عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :

"اللہ تعالی علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں (کے سینوں) سے کھینچ لے لیکن وہ علم کو اہل علم کی وفات کے ذریعے سے اٹھائے گا یہاں تک کہ کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنالیں گے ۔جب ان سے سوال کیا جائے گا تو وہ بغیر علم کے فتوی دیں گے، لہذا وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔"
(صحیح بخاری:100.صحیح مسلم :6800)

عمار بن ابی عمارہ بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
علم کا اٹھنا اس طرح ہے آج (زید بن ثابت رضی اللہ عنہ) بہت زیادہ علم دفن کردیا گیا۔
(المعرفۃ والتاریخ 1/261)

ان تمام دلائل سے معلوم ہوا کہ علم اٹھنے سے مراد علما کا وفات پانا ہے آج علماء کی بڑی تعداد وفات پارہی ہے اس لیے معاشرہ میں بدامنی، فتنہ ،فساد، لوٹ مار قتل وغارت گری جیسے معاملات بڑھتے جارہے ہیں علما کا اس معاشرہ میں ہونا باعث خیر ہے جہاں بھی علما رہتے ہیں وہاں کے لوگوں کے لیے خیر وبرکت ہوتے ہیں ۔

ابو العلاء ہلال بن خباب بیان کرتے ہیں کہ:
میں نے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا :اے ابو عبد اللہ! لوگوں کی ہلاکت وبربادی کی نشانی کیا ہے؟ 
انھوں نے فرمایا:جب ان کے علما فوت ہوجائیں۔
(مصنف ابن ابی شیبہ 38/14)

اس سال ہند وپاک، بنگلہ دیش اور دنیا کے دیگر ممالک سے علماے کرام جس تیزی سے رخصت ہورہے ہیں کہ اب علم اٹھتا چلا جاے گا جاہل سردار ہوں گے اور پھر دنیا میں فساد برپا ہوگا ۔
2020 میں ہندو، پاک، ،بنگلہ دیش وغیرہ سے وفات پانے والے علما اور معروف شخصیات کی ایک فہرست پیش  ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ علما کا اس تیزی سے رخصت ہونا اب فتنہ فساد، وقتل وقتال لوٹ مار کا ذریعہ ہوگا 

عام الحزن
وصال پر ملال علمائے اہلسنت ودانشوران  

(1)  رحلت شہزاہ شارح بخاری مولانا ڈاکٹر محب الحق صاحب علیہ الرحمہ گھوسی(ہندوستان) 
۔29جولائی 2020
  
(2)  شاعر ہندوستان حسن نواز سیوانی
۔3 اگست2020.(ہندوستان) 

(3)  رحلت اشرف الفقہا مفتی مجیب اشرف صاحب علیہ الرحمہ ناگپور (ہندوستان) 
۔6 اگست2020

(4)  رحلت مولانا عبد اللطیف اشرفی ناگپور  علیہ الرحمہ(ہندوستان) 
۔7 اگست2020

(5)  رحلت فقیہ عصر علامہ مفتی معراج القادری مصباحی صاحب علیہ الرحمہ اشرفیہ مبارکپور(ہندوستان)۔ 10.اگست2020

(6)  رحلت علامہ مولانا عالمگیر نظامی صاحب علیہ الرحمہ امرڈوبھا.)(ہندوستان)
10.اگست2020.

(7) حافظ وقاری محمد شاداب قادری مہاراشٹر 11.اگست2020 (ہندوستان) 

(8) ہندوستان کے مشہور شاعر جناب راحت اندوری صاحب اندور (ہندوستان) 
11.اگست 2020

(9) رحلت مولانا غلام مرتضی صاحب علیہ الرحمہ کرناٹک.(ہندوستان) 
 12 اگست 2020

(10) رحلت مفی ہاشم علی رضوی صاحب علیہ الرحمہ مالدہ ،بنگال(ہندوستان) 
 12 اگست 2020

(11) رحلت مفتی ظہیر حسین قادری علیہ الرحمہ ادروی.(ہندوستان) 
12 اگست 2020

(12) رحلت مفتی ظہیر خیرآبادی رحمۃ اللہ علیہ (ہندوستان) 
13اگست2020.

(13).حضرت علامہ مولانا معین الحق علیمی صاحب قبلہ رحمۃ اللہ علیہ(بستی) (ہندوستان) 

(14).حضرت علامہ مولانا، مفتی عابد جلالی صاحب رحمۃ اللہ علیہ (پاکستان) 

(15).امام فیضان مدینہ علامہ شہباز مدنی 
  رحمۃ اللہ علیہ(پاکستان) 

(16).حضرت علامہ مولانا عبید الحق نعیمی صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ(بنگلہ دیش) 

(17).مصنف کتب کثیرہ شیخ الحدیث علامہ مفتی عبد الرزاق بھترالوی(رحمۃ اللہ علیہ) (پاکستان )

(18).یوسف المشائخ پیر طریقت رہبر شریعت عالمی مبلغ اسلام تاجدار چورہ شریف الحاج پیر سید محمد کبیر علی شاہ صاحب گیلانی علیہ الرحمہ (پاکستان) 

(19).نمونہ اسلاف رئیس المحدثین استاذ العلماء امام اہلسنت داعی کبیر علامہ پیر سید نور الاسلام ھاشمی سجادہ نشیں  دربار ھاشمیہ اسلام آباد چٹاگانگ (بنگلہ دیش )(رحمۃ اللہ علیہ) 

(20).استاد العلماء مفتی عبد التواب قادری علیہ الرحمہ۔(پاکستان) 

(21).وارث علوم و معارف تاجدار گولڑہ  حضرت علامہ لشاہ سید عبد الحق شاہ الگیلانی ۔رحمۃ اللہ علیہ (پاکستان) 

(22).حضرت علامہ مولانا صوفی سید ہلال اشرف اشرفی جیلانی (رحمۃ اللہ علیہ ) کچھوچھہ مقدسہ(ہندوستان)

(23).پیر طریقت حضرت علامہ مولانا سید شاہد علی میاں( رحمۃ اللہ علیہ )بہیڑی ۔بریلی شریف ۔(ہندوستان) 

(24). علامہ سید اقبال احمد حسنی برکاتی گیاوی  (قاضئ ادارہ شرعیہ مگدھ کمشنری ـ بہار )

ان کے علاوہ اور بھی  علماے کرام کا وصال ہوا ہے جن کی معلومات فراہم نہ ہوسکی ۔

اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ آج علما کی قدر ختم ہوتی جارہی ہے ہر طرح سے ان کو ستایا جارہا ہے جاہل عوام ان کی قدر کرنے کے بجائے ان کی عزت اچھالنے کی کوشش کررہی ہے یاد رکھیں جب تک آپ اپنے علما کا خیال نہیں رکھیں گے کبھی آرام وسکون میسر نہیں ہوگا لہذا اپنے درمیان رہنے والے علماء کی قدر پہچانیں ان کی عزت کریں تاکہ وہ خوش ہوکر آپ کے لیے دعا کریں۔

محمد گل ریز رضا مصباحی، بریلی شریف 
استاذ:جامعۃ المدینہ فیضان عطار ناگ پور
15/8/2020

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں