قادیانیت اپنے آئینے میں
از:ڈاکٹر
محمد حسین مُشاہدؔ رضوی ،مالیگاوں
فرقۂ احمدیہ جو عرفِ عام میں قادیانیت کے نام سے معروف ہے ۔یہ
فرقہ غلام احمد قادیانی کی طرف منسوب ہے۔مرزا غلام احمد قادیانی 1839 ء یا 1840 ء
میں پیدا ہوا اور 26 ؍مئی 1908ء کو لاہور میں
فوت ہوا۔مولوی گل علی شاہ سے تعلیم حاصل کی ،1857ء میں اس کی عمر 17 سال تھی
،1866ء میں سیالکوٹ کے گورنر کے دفتر میں کلرک کے طور پر اس کا تقرر ہوا ،تقریباً
30سال تک انگریزوں کی اس ملازمت پر برقرار رہا ،پھر تصنیف و تالیف کا کام شروع کیا
،سب سے پہلے اپنی کتاب میں اس نے مسیحیوں اور عیسائی مشنریزکا رد کیا اسطرح اس نے
مسلمانوں کو اپنی طرف متوجہ کرلیا اور بڑی شہرت حاصل کی، پھر ۱۲۹۸ھ/1880ء
میں اس نے اپنے متبعین کی ایک جماعت بنالی ،پہلے اس نے دعویٰ کیا کہ وہ چودھویں
صدی ہجری کا مجدد ہے اس پر اللہ کیجانب سے الہام ہوتے ہیں ،پھر ۱۳۰۵ھ/1887ء
میں مسیحِ موعود ہونے کا دعویٰ کیا ،پھر ۱۳۱۸ھ/1901ء میں
نبوت کا دعویٰ کر بیٹھا اسی کے ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا کہ و ہ ’’کرشنا‘‘ ہے (کرشنا
ہندووں کے ایک معبود کا نام ہے)اور بہت سی ایسی پیش گوئیاں کیں جن کا جھوٹا ہونا
جگ ظاہر ہوگیا،اللہ کے مقدس اور برگزیدہ نبیوں کی شان میں نہایت بیباکی اور ڈھٹائی
کے ساتھ گستاخانہ اور نازیبا کلمات بکے۔ خصوصاً حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی
والدہ ٔ ماجدہ طیبہ طاہرہ صدیقہ عفیفہ حضرت مریم رضی اللہ عنہا کی شانِ اقدس و
اطہر میں ایسے ایسے بے ہودہ اور بُرے کلمات استعمال کیے کہ اُن کے ذکر سے اہل
ایمان مسلمانوں کے دل دہل جائیں گے ۔
چوں کہ 2008ء اور
2009ء کا سال قادیانیوں کے نزدیک اہمیت رکھتا ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کذاب
کو فوت ہوئے 100برس مکمل ہوچکے ہیں اسی مناسبت سے فرقۂ قادیانیت اپنی صدسالہ
تقریبات کا اہتمام زور وشور سے کررہا ہے اس لیے تقاضائے وقت کے پیشِ نظر قادیانیوں
کے باطل اور اسلام مخالف نظریات کو بتانا ضروری محسوس ہوتا ہے تاکہ عوامِ مسلمین
اس گمراہ ،بددین اور خارج اسلام فرقے کے مکر و فریب سے اپنے آپ کو بچاسکیں ۔
غلام احمد قادیانی
کے جرائم میں سب سے بڑا جرم تو یہی ہے کہ اس نے قرآن ِ کریم کی نصِ قطعی یعنی
حضور احمد مجتبیٰ ﷺکے خاتم النبین ہونے کا
کھلم کھلا نہ صرف انکار کیا ہے بلکہ خودکی نبوتِ کاذبہ کادعوے دار بن بیٹھا ہے۔یہی
دعوائے باطل اسکے خارج از اسلام ہونے کے لیے کا فی ہے مگراس گستاخ اور دریدہ دہن
شخص نے قرآن اور صاحبِ قرآن کیساتھ ساتھ دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کی شان
میں انتہائی جسارت سے دریدہ دہنی اور بد زبانی کا ناپاک مظاہرہ کیا ہے ،اس نے اپنے
آپ کو نبی سے بہتر بتایا ایسا شخص اور اس کے ماننے والے بلاشبہہ اسلام سے خارج
ہیں ان کا دین و مذہب سے دور کا واسطہ بھی نہیں ہے،اب آئیے ذیل میں اس کذابِ
زمانہ کے گمرا ہ کُن کفریہ اقوال ملاحظہ کریں۔
1)
’’خدائے تعالیٰ نے براہینِ احمدیہ میں اس عاجز کانام
امتی بھی رکھا اور نبی بھی۔۔۔۔۔‘‘(ازالۃ الاوہام ص 533)
2) ’’اے احمد! تیرا
نام پورا ہوجائے گا قبل اس کے جو میرا نام پورا ہو۔۔۔‘‘(انجام آتھم ص 52)
3)’’تجھے خوشخبری ہو اے احمد !تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ
ہے۔۔۔۔‘‘(انجام آتھم ص 55)
4) پیغمبرِ
آخرالزماں ﷺ کی شانِ اقدس میں جو آیتیں
نازل ہوئیں تھیں ان کو اپنی ذات پر چسپاں کرکے غلام احمد قادیانی کذاب نے یہ دعویٰ
کیا کہ ’’ وماارسلنٰک الا رحمۃ للعالمین
اور و مبشراً برسول یاتی من بعدی
اسمہ احمد سے میں مراد ہوں۔۔۔۔‘‘((انجام
آتھم ص 78)
5)
’’اللہ تعالیٰ مجھ سے فرماتا ہے’ انت منی بمنزلۃ اولادی
انت وانامنک ‘ یعنی تو میری اولاد کی جگہ ہے تو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں
۔۔۔‘‘(دافع البلاء ص6) معاذاللہ رب العالمین ! اللہ رب العزت جل شانہ کی شانِ اقدس
میں کیسی کھلی گستاخی ہے۔اپنے آپ کو قادیانی کذاب نے اللہ کا بیٹا قرار دینے کی
ناپاک جسارت کی ہے جب کہ اللہ کی شان تو یہ ہے کہ وہ نہ کسی سے پیدا ہوا نہ اس کی
کوئی اولاد۔۔۔۔۔۔۔۔
6)
’’رسول ﷺ کے
الہام اور وحی کی غلطی ظاہر ہوگئی ۔۔۔‘‘ (ازالۃ الاوہام ص688) ۔معاذ اللہ !
7)
حضرت موسی و عیسیٰ علیہم السلام کی پیش گو ئیوں کو غلط
قرار دیا۔(ازالۃ الاوہام ص6)
8)
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے کا انکار کرتے ہوئے یوں
لکھا کہ ’’سورۂ بقر میں جو ایک قتل کا ذکر ہے کہ گائے کی بوٹیاں نعش پر مارنے سے
وہ مقتول زندہ ہو گیا تھا اور اپنے قاتل کاپتہ دیدیا تھا یہ محض موسیٰ( علیہ
السلام) کی دھمکی تھی اور علمِ مسمریزم تھا۔‘‘معاذ اللہ ۔عظیم الشان نبی کے جلیل
الشان معجزہ کا کس ڈھٹائی سے انکار ہے۔
9)
اسی طرح قادیانی کذاب نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے
چار پرندوں کو باذن الٰہی زندہ کرنے کے مشہور و معروف معجزے کو بھی مسمریزم کا عمل
بتاتے ہوئے لکھا کہ ’’ ابراہیم(علیہ السلام) کا چار پرندے کے معجزے کا ذکر جو
قرآن میں ہے وہ بھی ان کو مسمریزم کا عمل تھا۔‘‘(ازالۃ الاوہام ص 553)
10)’’
چار سو نبیو ں نے ایک بادشاہ سے متعلق خبر دی کہ اسے فتح
حاصل ہوگی لیکن ان کا کذب ظاہر ہوگیا اور وہ بادشاہ شکست خوردہ ہوکر اسی جنگ میں
مارا گیا۔‘‘(ازالۃ الاوہام 629 ) معاذ اللہ !کس جسارت اور ڈھٹائی کے ساتھ دروغ
گوئی کا سہارا لیتے ہوئی صادق و مصدوق انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والتسلیم کو
قادیانی جھوٹے نے جھوٹا قرار دینے کی ناپاک جراء ت کی ہے ۔
11)غلام احمد قادیانی نے اپنی دریدہ دہنی کا انتہائی مظاہرہ کرتے
ہوئے اللہ رب العزت جل شانہ کے مقدس کلام قرآن کریم کو نشانہ بنانے کی ناپاک کوشش
کی ہے ،لکھتا ہے ’’ قرآن بھدّی گالیوں سے بھرا ہوا ہے اس کے کلام میں سختی کا
راستہ اپنایا گیا ہے ۔‘‘((ازالۃ الاوہام ص 26/28)۔۔۔۔۔۔۔معاذ اللہ !
12)
اور اپنی بکواسوں اور ہفوات کے مجموعہ کے بارے میں لکھتا
ہے ’’ براہینِ احمدیہ خدا کاکلام ہے ۔‘‘
(ازالۃ الاوہام ص 533)
13)
’’کامل مہدی نہ موسیٰ تھا نہ عیسیٰ‘‘ (اربعین ج2ص13)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان اولوالعزم رسولوں کا ہادی ہونا تو درکنار مرزائے کذاب نے انھیں
مکمل ہدایت یافتہ بھی نہیں مانا ہے جب کہ موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام دونوں ہی
اللہ رب العزت کے برگزیدہ اور لوگوں کو ہدایت دینے والے ہادی و رہبر تھے ۔
14)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں بار بار گستاخی کرتے
ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر اپنی فوقیت کا دعویٰ کرتا ہے اور کہتا ہے ؎
’’ابنِ مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے ‘‘
آگے کہتا ہے ’’
یہ باتیں شاعرانہ نہیں بلکہ واقعی ہیں اور اگر تجربہ کی رو سے خدا کی تائید مسیح
ابن مریم سے بڑھ کر نہ ہوتو میں جھوٹا ہوں ۔‘‘ (دافع البلا ص20)
15)
’’مریم کا بیٹا کوشلیا کے بیٹے سے کچھ زیادت نہیں رکھتا
۔‘‘ (انجام آتھم 41) ۔۔۔۔۔۔۔۔معاذ اللہ
16)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تبلیغی مساعیِ جمیلہ پر رکیک
حملہ کرتے ہوئے اپنی بڑائی کا دعویٰ یوں کرتا ہے
’’ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان اگر مسیح ابن مریم میرے
زمانہ میں ہوتا تو وہ کام جو میں کرسکتا ہوں وہ ہرگز نہ کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ
سے ظاہر ہورہے ہیں وہ ہرگز دکھلا نہ سکتا ۔‘‘ (کشتیِ نوح 56)
17) ’’یہود عیسیٰ اور
ان کی پیشین گوئیوں سے متعلق ایسے قوی اعتراض رکھتے ہیں کہ ہم بھی جو ادب میں
حیران ہیں بغیر اس کے کہ یہ کہہ دیں کہ ضرور عیسیٰ نبی ہے کیوں کہ قرآن نے اس کو
نبی قرار دیا ہے اور کوئی دلیل ان کی نبوت پر قائم نہیں ہوسکتی بلکہ ابطالِ نبوت
پر کئی دلائل قائل ہیں ۔‘‘(اعجازِ احمدی ص 13)معاذ اللہ !
مرزا غلام احمد
قادیانی نے اپنی محولہ بالا عبارت میں کس بے ادبی اور دریدہ دہنی سے حضرت عیسیٰ
علیہ السلام کی نبوت کے بارے میں یہودیوں کی جانب سے کیے جانے والے بے بنیاد
اعتراض کو صحیح قرار دیا ہے اور قرآن پاک پر بھی اعتراض کیا ہے اورحضرت عیسیٰ
علیہ السلام کی نبوت کے بارے میں قرآن کے ناقابلِ تردید اورواضح و روشن دلائل کو
ناکافی قرار دے کر کہتا ہے کہ اُن کی نبوت کے غلط ہونے پر دلیلیں قائم ہوتی
ہیں۔(معاذ اللہ)
18)’’
عیسائی تو اُن کی (عیسیٰ علیہ السلام)خدائی کو روتے ہیں
مگر یہاں ان کی نبوت بھی ثابت نہیں ۔‘‘ (اعجازِ احمدی ص 14) معاذ اللہ !
19)
’’ آپ کو شیطانی الہام بھی ہوتے تھے ۔‘‘ (اعجازِ
احمدی ص 24) ۔۔۔۔۔۔۔معاذ اللہ ۔۔۔۔۔۔۔ حضرت عیسیٰ علیہ
السلام پر تو نہیں البتہ مرزا غلام احمد قادیانی کذاب ملعون پر یقینا شیطانی الہام
ہوتے تھے کہ قرآن میں ہے تنزل علیٰ کل افاک اثیم ، بڑے بہتان والے سخت گنہ گار پر
شیطان اترتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
مرزا قادیانی
کذاب کے کفریات اور اس کی بکواس و ہفوات کہاں تک گنائے جائیں اس کے لیے ایک دفتر
درکار ہے ۔اہل ایمان ان چند کفریہ اقوال سے اس کے گندے مذہب کے صحیح حالات سمجھ
سکتے ہیں کہ اس نے اللہ کے ایسے جلیل القدر، مہتم بالشان ،معظم ،متقی رسول حضرت
عیسیٰ علیٰ نبینا علیہ السلام کی شانِ اقدس و اطہر میں قبیح گستاخیاں اور بد
زبانیاںکی ہیں جن کے فضائل اور مناقب خود رب العزت نے قرآن میں ارشاد فرمائی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ علما نے اس کے کفر
اور عذاب کو وضاحت و صراحت سے بیان کیا ہے اور فرمایا ہے کہ جو اس کے کفر میں اور
عذاب میں شک کرے وہ بھی کافر ہے جیسا کہ ائمۂ کرام نے ہر اس شخص کا حکم بیان کیا
ہے جو ضروریاتِ دین میں کسی بھی عقیدے کا انکار کرے وہ کافر ہے ۔اللہ رب العزت سے
خاتم الانبیا ﷺ کے سدقہ و طفیل دعا ہے کہ
ہمیں دین اسلام پر قائم و دائم رکھے اور قادیانی کذاب کے فتنہ و شر سے محفوظ و
مامون فرمائے (آمین بجاہ الحبیب الامین صلی اللہ علیہ وسلم )
ڈاکٹرمحمدحسین
مُشاہدؔ رضوی
Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں