منگل، 13 نومبر، 2012

Kasak Asri Hissiyat Ka Tarjuman



عصری حسیت کا ترجمان"کسک"
ڈاکٹر محمد حسین مشاہدؔ رضویO
       ایک بیدارمغز صحافی سرد و گرم چشیدہ ہوکر کندن بن جاتا ہے ۔ پھر جب اس کا اشہب قلم میدانِ شاعری میں دوڑنے لگتا ہے تو اس کے حساس تفکرات آنکھوں کو شبنم اور دل کو غنچے میں بدل دیتے ہیں ۔ وہ معاشرتی احوال و آثار کو جب شاعر کی نظر سے دیکھتا ہے تو اس کا مشاہدہ بڑا عمیق اور متنوع ہوتا جاتا ہے۔ وہ بڑی جرأت مندی اور دیانت داری سے اپنے شعر ی اظہار کی ترسیل میں بانکپن لاتے ہوئے اپنے اشعار کو عصری حسیت کا جامع آئینہ دار بنا کر زیب قرطاس کرنے میں کامیابی حاصل کرتا نظر آتا ہے ۔روزمرہ کے سلگتے ہوئے مسائل کی گتھیاں ، سیاسی بازی گروں کی شعبدہ بازیاں ، تعلیمی مافیاوں کی ہٹ دھرمیاں ، گھریلو حالات کی سفا ک سچائیاں اور علماے سو ء کی بے ہنگم لن ترانیاں جیسے حساس معاشرتی موضوعات و خیالات کو خوب صورت لفظیات ، مترنم بحروں ، اچھوتی ردیفوں اور البیلے استعارات کے جِلو میں ابھارنے کی جو کامیاب کوشش محمد یوسف صاحب(مالیگاؤں ناسک مہاراشٹر، انڈیا،موبائل:08149902086) نے کی ہے وہ لائق تحسین ہے۔ پیش نظر مجموعہ"کسک" میں شامل غزلیات اس بات کی گواہی دیتی نظر آتی ہیں  ؂
مدتوں سے مل رہا ہے زخم تازہ پھول سے
بچ نہ پائے گھر کےاندر بھائی کے ترشول سے
اے خدا کردے میسر فیس کے پیسے مجھے
آج پھر بچے کو لوٹایا گیا اسکول سے
مکاں بھی بٹ گیا بھائی الگ کمروں میں رہتے ہیں
مگر دنیا سمجھتی ہے کہ ہم اپنوں میں رہتے ہیں
انھیں مت چھیڑنا ورنہ فنا ہوجائے گی دنیا
جو اکثر رات کے پچھلے پہر سجدوں میں رہتے ہیں
       محمد یوسف کی شاعری کے مطالعے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ منور رانا سے بےحد متاثر ہیں۔ "ماں" کے موضوع پر بھی انھوں نے درجنوں شعر قلم بند کیے ہیں ہم دیکھتے ہیں کہ اس مقدس موضوع کو ادا کرنے میں انھوں نے اپنی قوت متخیلہ سے جو دل کش اظہاریہ پیش کیا ہے اس میں کہیں کہیں ایسی بَلا کی جدت و ندرت دکھائی دیتی ہے کہ بے ساختہ داددینے پر طبیعت آمادہ ہوجاتی ہے  ؂
طاق میں جزدان سے لپٹی دعائیں مر گئیں
ماں کی ممتا ان سے پوچھو جن کی مائیں مر گئیں
بہت خوش حال ہے پردیس میں بیٹا سبب یہ ہے
دعائیں کرتے کرتے بوڑھی ماں کا دم نکلتا ہے
میں جب بھی ماں کے تلووں کو لگالیتا ہوں آنکھوں سے
مرا دیدار کرتی ہے تو جنت مسکراتی ہے
       محمد یوسف چوں کہ ایک صحافی ہیں اس لیے وہ اپنی شاعری کے موضوع کو اور بھی وسیع کرسکتے ہیں۔ انھیں چاہیے کہ اپنے سوچ کینوس کو اور پھیلاتے ہوئے اپنے شعری اظہاریے میں مزید وسعت لائیں ۔ محمد یوسف کا اقدار پر مرقومہ شعری اظہاریہ اگر شاعر اور قاری کی زندگی میں شامل ہوجائے تو یہ شاعر کے لیے دوہری کامیابی بن سکتا ہے ۔ "کسک" کی اشاعت پر ہدیۂ تبریک۔
..:: Follow us on ::..

http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpghttp://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg
 




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں