’’سہروں کے چہرے‘‘-صنف سہرا پر اردو کی پہلی شعری تصنیف
ڈاکٹر محمد حسین مشاہدؔ رضوی
اردو میں سہرے کی
معنویت پر صاحب تصانیف کثیرہ ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی نے جناب ارشدؔ مینا نگری ،
مالیگاؤں ، ناسک مہاراشٹر انڈیا کی تازہ ترین شعری تصنیف ’’ سہروں کے چہرے‘‘ میں سیر
حاصل عالمانہ و فاضلانہ مقالہ سپردِ قرطاس کیا ہے۔ جس سے سہرانگاری کے آغاز ، عروج
اور ارتقا کامکمل خاکہ ہماری نظروں کے سامنے آجاتا ہے۔ ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی کےاس
وقیع مقالے سے اردو میں سہرا نگاری کی تاریخ اوراس صنف میں ہونے والی عہد بہ عہد تبدیلیوں
اور ترقیوں سے ہمارے علمی ذوق کی تسکین ہوتی ہے ۔
سہر انگاری یہ ایک تہنیتی صنف ہے جو شادی بیاہ کے موقعوں پر مبارک
بادی کے لیے پڑھی جانے والی نظم کو کہتے ہیں۔ اردو کے تقریباً ہر شاعر نے اس مقبول
عام صنف کو کسی نہ کسی طور پر ضرور برتا ہے۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ مالیگاوں شہر کے
زود نویس شاعر جناب ارشد مینانگری اس ضمن میں انفرادیت کے حامل نظر آتے ہیں ۔ ارشدؔ
صاحب کا اختراعی ذہن اپنی شاعرانہ مشقتوں کو موضوعاتی شاعری کے میدان میں بڑی سرعتِ
رفتاری سے آزماتے ہوئے کام یابی سے ہمکنار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
ارشدؔ صاحب کا یہ اختصاص ہے کہ انھوں نے محض عید کے موضوع پر دنیاے
اردو ادب کو ایک گراں قدر شعری تصنیف سے مالا مال کیا ہے ، جس میں موضوع کے ساتھ ساتھ
آپ نے اپنے خیالات کے اظہار میں اردو کی مختلف ہئیتوں اورتکنیک کا فن کارانہ استعمال
کیا ہے ۔ دھرتی کے تارے ادب اطفال کے لیے ایک خوب صورت تحفہ ہے ۔مسموع ہوا ہے کہ ماں
کے موضوع پر آپ کی خوب صورت شعری تصنیف منصہ شہود پر جگمگانے کے لیے بے تاب ہے۔
پیش نظر کتاب سہروں کے چہرے سہرا نگاری پر مبنی اردو ادب میں محض
سہر اجیسی صنف پر پہلی مستقل کتاب قرار دی جاسکتی ہے ۔ آپ نے خلوص و للہیت ، پیار ومحبت
، نشاط و انبساط اور ہمدردی و اپنائیت کو خوشبو بکھیرنے والی اس صنف کو فنّی اعتبار
سے برتتے ہوئے یہ شعری ذخیرہ دنیاے اردو ادب کو تحفہ دیا ہے ۔ آپ نے اردو نظم کے مختلف
فارم کا استعمال کرتے ہوئے سہرانگاری کی صنفی و فنی حیثیت میں چار چاند لگانے کی کوشش
کی ہے ، جولائق تحسین ہے۔
ارشدؔ صاحب کی یہ خصوصیت قاری کو متاثر کر گی کہ آپ نے جس صنف کو
اپنی فکر و نظر کا محور بنایا ہے ۔ اس صنف کے مزاج و آہنگ سے اپنے کلام کو رنگ آمیز
کیا ہے ۔کہیں کہیں خیالات اور موضوعات کااعادہ اور تکرار کی جھلک صاف نمایاں ہوتی ہے۔
لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس ضمن میں اردو کے کئی بڑے شعرا کے نام لیے جاسکتے ہیں۔ جن کے
یہاں ایسا اظہاریہ ملتا ہے۔ ارشدؔ صاحب نے ایسے مقامات پر پیرایۂ بیان میں جدت و ندرت
لانے کے ساتھ ساتھ متنوع لفظیات کے استعمال سے اپنی قادرالکلامی کا ثبوت دینے کی کوشش
کی ہے۔
دیگر اصناف سخن کی طرح سہرانگاری میں بھی آپ کا ہئیتی تنوع اور
جذبات و خیالات کی ترسیل کا انوکھا انداز ، گیتوں کی لفطیات کے ساتھ ساتھ ہندی بھاشا
کی خوب صورت آمیزش آپ کے لب و لہجے کی مخصوص لَے سامنے آئی ہے ؕ۔شہر ادب مالیگاؤں کے مشہور
شاعر ارشدؔ مینانگری کو سہروں کے چہرے کی اشاعت پر ہدیۂ تبریک اور نیک خواہشات ؕ۔
2
اکتوبر 2011ء بروز اتوار
ڈاکٹر
محمدحسین مُشاہدؔ رضوی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں