جمعرات، 1 جون، 2017

Hazrat Aaisha Siddiqa Ka Ilmi Muqam Wo Martaba Awr Riwayat E Hadees

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کاعلمی مقام ومرتبہ 

اور روایتِ حدیث

ڈاکٹر مشاہدرضوی ، مالیگاؤں کی کتاب ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کاعلمی مقام و مرتبہ بڑا بلند تھا۔ وہ قرآن، تفسیر، طب، فرائض ، فقہ وغیرہ علوم و فنون میں مہارت رکھتی تھیں ۔ حتیٰ کہ بڑے بڑے صحابہ بھی آپ سے مسائل پوچھتے تھے ۔ مشورے طلب کیا کرتے تھے۔ جس کی تفصیل ’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور علوم کی اشاعت ‘‘ کے ضمن میں پیچھے بیان کی جاچکی ہے۔

حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ :’’ ہم اصحابِ رسول( رضی اللہ عنہم) پر جب کوئی حدیث مشکل گذرتی اور سمجھ میں نہ آتی تو جب (حضرت) عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے اس کے بارے میں پوچھا جاتا اس کا علم اُن ہی کے پاس پایا جاتا۔ ( ترمذی شریف)

حضرت امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے ایک روایت نقل کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ: ’’ مَیں اور ابنِ عمر رضی اللہ عنہما حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے پاس ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے (اور ہمیں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسواک کرنے کی آواز صاف سنائی دے رہی تھی) مَیں نے حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا ابو عبدالرحمن ! کیا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب کے مہینے میں کبھی عمرہ ادافرمایا تھا؟ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہاں! ادا فرمایا تھا۔ مَیں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا آپ سُن رہی ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کیا کہہ رہے ہیں کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں عمرہ فرمایا تھا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرما یا اللہ تعالیٰ ابن عمر کی مغفرت فرمائے اللہ کی قسم ! نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی رجب کے مہینے میں عمرہ نہ کیا اور جب بھی عمرہ کیا مَیں ساتھ ہوتی تھی۔ ‘‘ ( مسلم شریف)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا علمی مقام و مرتبہ ایسا تھا کہ اکابر صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی دینی امور میں آپ سے مشورہ فرمایاکرتے تھے۔ چوں کہ آپ بڑی ذہین اور پختہ قوتِ حافظہ کی مالک اور بڑی صاحب فہم و فراست تھیں ، اس بات کا اندازہ ذیل کی روایت سے لگایا جاسکتا ہے کہ اچھے اچھے سمجھ دار حضرات بھی آپ رضی اللہ عنہا سے مشورہ لیا کرتے تھے۔

حضرت نافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :’’ مَیں شام اور مصر کو مال لے جاکر تجارت کرتا تھا۔ ایک مرتبہ تجارت کے ارادے سے عراق اپنا مال لے کر گیا واپس آکر مَیں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے پاس پہنچا اور سارا واقعہ سنایا کہ مَیں پہلے تجارت کے لیے اپنا مال شام لے جاتا تھا اس مرتبہ عراق لے کر گیا اس بارے میں آپ کی کیاراے ہے؟ اس پر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کیوں بلاوجہ اپنی پچھلی تجارت گاہ کو چھوڑتے ہو ایسا مت کرو کیوں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مَیں نے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ تمہارے لیے کسی ذریعہ سے رزق کے اسباب پیدا فرمادے تو جب تک خود ہی وہ سبب کسی وجہ سے نہ بدل جائے یادوسرارُخ اختیار نہ کرلے تو اُس کو نہ چھوڑو۔‘‘ (ابن ماجہ)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور روایتِ حدیث
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری کائنات کے معلمِ اعظم کی حیثیت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تربیت فرماتے رہے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمرشریف نکاح کے وقت کم تھی اس میں یہی حکمت پوشیدہ تھی کہ ان کے ذریعہ امت کی عورتوں کی تعلیم و تربیت کاکام لیاجائے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو اللہ رب العزت نے بَلا کی ذہانت عطا فرمائی تھی اس کے ہوتے آپ کے سامنے جب بھی کوئی مسئلہ درپیش آتا تو آپ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیتیں اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسئلہ واضح فرمادیتے تو وہ انھیں ازبر کرلیتیں ۔ یہی وجہ ہے حدیث کی کتابوں میںحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کردہ حدیثوں کی کافی تعداد ہے۔حضرت امام بخاری اورحضرت امام مسلم علیہم الرحمۃ کے مطابق حضرت ابوہریرہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کے علاوہ کسی دوسرے صحابی نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ حدیث روایت نہیں کی۔

چناں چہ روایتوں میں آتا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ۲۲۱۰؍ حدیثیں مروی ہیں ، بعض علما فرماتے ہیں کہ دین کا چوتھائی حصہ آپ ہی سے روایت کردہ ہے۔ ‘‘(نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری ص ۱۷۷)

..:: Follow us on ::..

http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpghttp://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں