پیر، 25 دسمبر، 2017

Khateebul Baraheen Apne Khutbaat K Aaine Me

خطیب البراہین اپنے خطبات کے آئینے میں
مولانا صدرالوریٰ مصباحی
استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پورضلع اعظم گڑھ
 زبدۃ الاتقیا بقیۃ الاصفیا حضور خطیب البراہین حضرت علامہ صوفی مفتی محمدنظام الدین صاحب قبلہ علیہ الرحمۃ والرضوان سابق شیخ الحدیث دارالعلوم اہلسنت تنویرالاسلام امرڈوبھا ضلع سنت کبیرنگر وخلیفۂ حضور احسن العلما علیہ الرحمہ مارہرہ مطہرہ ان علما میں سے ایک تھے جو اپنی گوناگوں خوبیوں اور لاجواب فضائل وکمالات کی بنیادپر جماعت اہلسنت و جماعت میں صف اول کے مقتدر علما ومقتدا شمار کیے جاتے تھے۔
 تدریس وتقریر،دعوت وارشاد،وعظ ونصیحت،زہدوپارسائی، تقویٰ وطہارت ،خلوص و للٰہیت علم وعمل،فکرونظر کے ایک ایسے سرچشمہ تھے جس سے نامعلوم کتنے تشنگان علم وعمل کو سیرابی حاصل ہوتی رہی،مدرسین میں نگاہ اٹھاکر دیکھا جائے تو ان میں آپ کی ہمہ جہت شخصیت ایک ممتاز باکمال مدرس کی حیثیت سے درخشاں وتاباں نظر آتی ہے،علوم عقلیہ ہوںیا علوم نقلیہ آپ دونوںہی کے حسین سنگم تھے،علم حدیث شریف کا درس دینا شروع کیا تو ایک عظیم شیخ الحدیث کے منصب سے سرفراز ہوگیے،جن کے سامنے ہزاروںکی تعداد میں طالبان علوم نبوت نے زانوئے تلمذ تہہ کیا اور آپ کے آبشار علم وفضل کے سوتوں سے قلوب واذہان کو سیراب کیا اور آج بھی فیوض وبرکات کے طلب گار پروانے عشق وعرفان میں ڈوب کراس شمع فروزاں کے مرقدکے گردچکرکاٹتے رہتے ہیں اور حضرت صوفی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کے فیوض وبرکات حاصل کرتے رہتے ہیں۔
 استقامت فی الدین اور زہدوورع کا یہ حال تھا کہ خلاف شرع کوئی بات سننا ہرگز گوارا نہیں کرتے،سفید لنگی وکرتا سفید ٹوپی اور عمامہ میں ملبوس زہدوتقویٰ کے مجسمہ ذکر وفکر میں ہمہ وقت مشغول اورادوظائف سے رطب اللسان قوم وملت کے مرشد طریقت’’ اُدْعُ اِلیٰ سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ ‘‘پر سختی سے عمل پیرا رہ کر نہ جانے کتنے گم گشتگان راہ کوصحیح نشان منزل کی رہنمائی سے شادکام فرمایا ،اللہ اللہ سادگی میں وہ نورانی چہرہ جسے دیکھ کر خدا یاد آئے،آنکھوںسے شب بیداری مگرچہرہ پر تازگی کے وہ آثار کہ محسوس ہوتا تھا کہ پوری رات عبادت وریاضت،ذکروفکر میں گزار کر شراب اِنَّا اَعْطَیْنَا کے جام طہور سے سرشار ہوکر امام غزالی کی مجلس سے اٹھ کر چلے آرہے ہیں۔
 خطابت اور وعظ وتذکیر پر جب اترتے تھے تو جس موضوع پر چاہتے دلائل وبراہین کے ایسے جوہر دکھاتے کہ سننے والے حیرت واستعجاب میں انگشت بدنداںہوکر رہ جاتے تھے،کسی مسئلہ کو قرآن کریم کی آیتوں سے مبرہن کرناہوتا تو پارہ ،رکوع،آیت نمبر اس طرح بیان کرتے کہ حافظ قرآن کیابیان کرسکتا ہے؟احادیث نبویہ سے مدلل وپختہ کرناہوتا تو صحاح ستہ ودیگر کتب احادیث سے جلد وصفحہ کی تعین کے ساتھ اس حسین انداز میں حدیثیں پڑھتے تھے کہ سامعین یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہوجاتے تھے کہ حضرت صوفی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کی ایک نگاہ اگر بخاری شریف پرہے تو دوسری نگاہ مسلم شریف ودیگر کتب احادیث پر ہے اور یہیں تک محدودنہیں بلکہ اپنے موقف کی تائید میں مرقات،مدارج النبوۃ،روض الریاحین ودیگر کتب معتمدہ کے نصوص پیش فرماکر اسے ایسا مستحکم بنادیتے تھے کہ اس کے آگے کسی مخالف کو مجال دم زدن نہیں ہوتا ، یہی وجہ ہے کہ پوری جماعت اہلسنت وجماعت میں آپ خطیب البراہین کے نام سے جانے وپہچانے جاتے تھے اور یہ وصف آپ کے لیے علم کی حیثیت اختیار کرگیا ہے کہ جس مجلس میں بھی یہ لفظ بولایا سنا جاتا ہے تو بلاتردد آپ ہی کی ذات متبادر ہوتی ہے اور صفحہ خاطر پر آپ ہی کی شخصیت ثبت ہوجاتی ہے بلکہ دوسرے کے لیے اس لفظ کا استعمال عجیب سا لگتا ہے اور کیوںنہ ہو جب کہ آپ حقیقت میں خطیب البراہین تھے، اپنے خطبات میں دلائل وبراہین کے انبار جمع کردیتے تھے، اس پر بھی تصحیح نقل کا بھر پور التزام ہوتا تھا جب کہ یہ ایسی دشوار گزار پرپیچ وادی ہے کہ ہرکس وناکس کا اس راہ پر چلنا آسان نہیں مگر اللہ رب العزت نے حضرت صوفی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کو حیرت انگیزحافظہ عطا فرمایا کہ پورے حوالے کے ساتھ اپنے مطالب عالیہ کو خوب مدلل ومبرہن کردیتے تھے،یہ ایسی حقیقت ہے جس کا اعتراف آپ کے اصاغر، اقران،اکابر ہرایک کوہے۔
 افسوس کی ایسی باوقار پُرعظمت شخصیت آج نہ رہی ۔پروردگار عالم ہم سبھی کو آپ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کے فیوض وبرکات سے مالامال فرمائے۔آمین
 

..:: Follow us on ::..

http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpghttp://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں