جمعہ، 20 جولائی، 2018

Huzoor Tajushshariah Ek Taaruf

حضور تاج الشریعہ ایک تعارف

حضور تاج الشریعہ دام ظلہٗ علینا کی ولادت باسعادت ٢٦/محرم الحرام ١٣٦٢ھ بمطابق ٢/فروری ١٩٤٣ء بروز منگل ہندوستان کے شہر بریلی شریف کے محلہ سوداگران میں ہوئی ۔

اسم گرامی :

آپ کااسم گرامی ''محمداسماعیل رضا'' جبکہ عرفیت ''اختر رضا'' ہے ۔ آپ اخترتخلص استعمال فرماتے ہیں۔ آپ کے القابات میں تاج الشریعہ، سلطان الفقہاء، جانشین مفتئ اعظم، شیخ الاسلام و المسلمین زیادہ مشہور ہیں۔

شجرہ نسب :

اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت تک آپ کا شجرہ نصب یوں ہے۔ محمد اختررضا خاں قادری ازہری بن محمد ابرہیم رضا خاں قادری جیلانی بن محمد حامد رضا خاں قادری رضوی بن امام احمد رضا خاں قادری برکاتی بریلوی

آپ ٥/ بھائی اور٣/بہنیں ہیں۔٢/بھائی آپ سے بڑے ہیں ۔ ریحان ملت مولانا ریحان رضا خاں قادری اورتنویر رضا خاں قادری (آپ پچپن ہی سے جذب کی کیفیت میں غرق رہتے تھے بالآ خر مفقود الخبرہوگئے) اور٢/ آپ سے چھوٹے ہیں۔ ڈاکٹر قمر رضا خاں قادری اور مولانا منان رضا خاں قادری

تعلیم و تربیت:

جانشین مفتئ اعظم حضور تاج الشریعہ دام ظلہ، علینا کی عمر شریف جب ٤/سال ،٤/ ماہ اور٤/ دن ہوئی توآپ کے والد ماجد مفسر اعظم ہند حضرت ابراہیم رضا خاں جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ نے تقریب بسم اللہ خوانی منعقد کی ۔اس تقریب سعید میں ''یاد گار اعلی حضرت دارالعلوم منظر الاسلام'' کے تمام طلبہ کو دعوت دی گئی۔ رسم بسم اللہ نانا جان تاجدار اہلسنّت سرکار مفتئ اعظم ہند محمد مصطفی رضاخاں نور ی نے ادا کرائی۔ حضور تاج الشریعہ دام ظلہ، علینا نے ''ناظرہ قرآن کریم ''اپنی والدہ ماجدہ شہزادیئ مفتی اعظم سے گھر پرہی ختم کیا ،والدماجد سے ابتدائی اردو کتب پڑھیں۔ اس کے بعد والد بزرگوار نے ''دارالعلوم منظرالاسلام'' میں داخل کرا دیا ، درس نظامی کی تکمیل آپ نے منظر الاسلام سے کی ۔اس کے بعد١٩٦٣ء میں حضورتاج الشریعہ دام ظلہ، علینا ''جامعۃ الازہر''قاہرہ ،مصرتشریف لے گئے ۔وہاں آپ نے ''کلیہ اصول الدین'' میں داخلہ لیااورمسلسل تین سال تک'' جامعہ ازہر، مصر'' کے فن تفسیر و حدیث کے ماہر اساتذہ سے اکتساب علم کیا۔ تاج الشریعہ ١٩٦٦ء /١٣٨٦ھ میںجامعۃ الازہر سے فارغ ہوئے۔ اپنی جماعت میں اول پوزیشن حاصل کرنے پر آپ کواس وقت کے مصر کے صدر کرنل جمال عبدالناصر نے ''جامعہ ازہر ایوارڈ'' پیش کیا اور ساتھ ہی سند سے بھی نوازے گئے۔ [بحوالہ : مفتئ اعظم ہند اور ان کے خلفاء /صفحہ :١٥٠/جلد :١]

اساتذہ کرام :

آپ کے اساتذہ کرام میں حضور مفتی اعظم الشاہ مصطفےٰ رضاخاں نوری بریلوی ، بحر العلوم حضرت مفتی سید محمد افضل حسین رضوی مونگیری،مفسر اعظم ہند حضرت مفتی محمد ابراہیم رضا جیلانی رضوی بریلوی،فضیلت الشیخ علامہ محمد سماحی ،شیخ الحدیث و التفسیر جامعہ ازہر قاہرہ، حضرت علامہ مولانا محمود عبدالغفار ،استاذالحدیث جامعہ ازہر قاہرہ، ریحان ملت ،قائداعظم مولانا محمد ریحان رضا رحمانی رضوی بریلوی، استاذ الاساتذہ مولانا مفتی محمد احمد عرف جہانگیر خاں رضوی اعظمی کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔ [مفتئ اعظم ہند اور ان کے خلفاء /صفحہ :١٥٠/جلد :١]

ازدواجی زندگی:

جانشین مفتی اعظم کا عقد مسنون حکیم الاسلام مولانا حسنین رضا بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ کی دختر نیک اخترکے ساتھ ٣/نومبر١٩٦٨ء/ شعبان المعظم١٣٨٨ھ بروز اتوار کو محلہ کا نکر ٹولہ شہر کہنہ بریلی میں ہوا۔ آپ کے ایک صاحبزادہ مخدوم گرامی مولانا عسجد رضا قادری برےلوی اور پانچ صاحبزادیاں ہیں۔

درس وتدریس :

حضور تاج الشریعہ دام ظلہ، علینا نے تدریس کی ابتدادارالعلوم منظر اسلام بریلی سے ١٩٦٧ء میں کی۔ ١٩٧٨ء میں آپ دارالعلوم کے صدر المدرس اور رضوی دارالافتاء کے صدر مفتی کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ درس و تدرےس کا سلسلہ مسلسل بارہ سال جاری رہالیکن حضور تاج الشریعہ دام ظلہ، علینا کی کثیر مصروفیات کے سبب یہ سلسلہ مستقل جاری نہیں رہ سکا ۔ لیکن آج بھی آپ مرکزی دارالافتاء بریلی شریف میں ''تخصص فی الفقہ '' کے علمائے کرام کو ''رسم المفتی،اجلی الاعلام'' اور ''بخاری شریف '' کا درس دیتے ہیں۔

بیعت وخلافت :

حضورتا ج الشریعہ کو بیعت و خلافت کا شرف سرکار مفتئ اعظم سے حاصل ہے۔ سرکار مفتئ اعظم ہند نے بچپن ہی میں آپ کوبیعت کا شرف عطا فرمادیا تھااور صرف ١٩/ سال کی عمر میں١٥/جنوری١٩٦٢ئ/١٣٨١ ھ کو تمام سلاسل کی خلافت و اجازت سے نوازا۔ علاوہ ازیں آپ کو خلیفہ اعلیٰ حضرت برہان ملت حضرت مفتی برہان الحق جبل پوری، سید العلماء حضرت سید شاہ آل مصطفی برکاتی مارہروی،احسن العلماء حضرت سید حیدر حسن میاں برکاتی ،والد ماجد مفسر اعظم علامہ مفتی ابراہیم رضا خاں قادری سے بھی جمیع سلاسل کی اجازت و خلافت حاصل ہے ۔ [تجلیّات تاج الشریعہ / صفحہ: ١٤٩ ]

پیش کش: مشاہد رضوی بلاگر ٹیم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں