جمعرات، 21 فروری، 2019

Nazaria E Irtiqa E Fahem Wo Danish

.
نظریہ ارتقاے فہم و دانش
اختر نور کے قلم
نظریہ ارتقاے اسلامی کی تکمیل اسی دن ہوگئی تھی جب الیوم اکملت لکم کا خداوندی فرمان نازل ہوا اور دین کو مکمل ارتقائی شکل میں قیامت تک کے لیے منضبط کر دیا گیا اور تمام رطب و یابس سے اسے صاف ستھرا کرکے طبائع انسانی کو شفافیت کی طرف رہنمائی کر دی گئی
اب اس سے ہٹ کر کسی دیگر ارتقا کی نہ انسانیت کو ضرورت ہے نہ من حیث القوم مسلمانوں کو، کیونکہ کائنات کا تمام نظریاتی اور فلسفیانہ ارتقا اسی دن مکمل ہوگیا تھا -
ملحدین، اسلامی نظریات کو فرسودہ اور اس کے نظام کو از کار رفتہ قرار دے کر اس کے بالمقابل اپنی باغیانہ سوچ کو ارتقاے فہم و دانش کا نام دیتے ہیں اور اپنے سڑے اعتقادی نظریات کو فہم و ادراک کا ارتقا مان کر عالم انسانیت کو بھی اسی مادر پدر آزاد معاشرے کی تشکیل کی دعوت دیتے ہیں جو کسی طور قابل قبول نہیں اور نہ اس کو دوام ہے عن قریب یہ ریت کی دیوار ڈھہ جانے والی ہے کیونکہ بقا، انسانیت کے ضامن مذہب اسلام کو ہے اور قیامت تک کے لیے کسی دیگر ارتقا کی نہ حاجت نہ ضرورت -
انسانیت کی فلاح و بہبود کا ضامن مذہب اسلام ہی لہذا ہم ان تمام ملحدین کو دعوت دیتے ہیں کہ پہلے اپنی باغیانہ فکر کو پرے کرکے اسلامی نظریہ الہ اور احکام و اعمال کی منطقی توجیہ پر غور و فکر کریں تو شاید ان پر حقیقی فہم و ادراک کا در وا ہو جائے


...............

..:: FOLLOW US ON ::..



http://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں