اتوار، 26 اپریل، 2020

Surah Anaam Ka Taaruf


سورۂ   اَنعام کا تعارف  

مقامِ نزول:  

حضرت   عبداللہ   بن عباس   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا   فرماتے ہیں کہ پوری سورۂ اَنعام ایک ہی رات میں مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی،اور انہی سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ سورۂ اَنعام کی6 آیتیں مدینہ منورہ میں نازل ہوئیں اور باقی سورت ایک ہی مرتبہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ۔  (   خازن، تفسیر سورۃ الانعام،   ۲ / ۲  )  

رکوع اورآیات کی تعداد:  

اس میں 20رکوع   اور   165 آیتیں ہیں۔  

’’اَنعام‘‘نام رکھنے کی وجہ :  

عربی میں مویشیوں کو ’’اَنعام‘‘ کہتے ہیں اور اس سورت کا نام ’’اَنعام‘‘ اس مناسبت سے رکھا گیا کہ اس سورت کی آیت نمبر 136 اور138 میں ان مشرکین کا رد کیا گیا ہے جو اپنے مویشیوں میں بتوں کو حصہ دار ٹھہراتے تھے اور خود ہی چند جانوروں کو اپنے لئے حلال اور چند جانوروں کو اپنے اوپر حرام سمجھنے لگے تھے۔  

سورۂ اَنعام کی فضیلت:  

حضرت انس بن مالک   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے، رسولِ کریم   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا ’’ سورۂ اَنعام نازل ہوئی اور اس کے ساتھ بلند آواز سے تسبیح کرتی ہوئی فرشتوں کی ایک جماعت تھی جس سے زمین و آسمان کے کنارے بھر گئے، زمین ان فرشتوں کی وجہ سے ہلنے لگی اور   رسول اللہ     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے تین مرتبہ ’’  سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیمْ   ‘‘ کہا۔   (  شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ذکر سورۃ الانعام،   ۲ / ۴۷۰  ، الحدیث:   ۲۴۳۳  )  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں