جمعرات، 16 اپریل، 2020

Surah Baqra ka Taaruf


سورۂ بقرہ کا تعارف  

مقام نزول:  

حضرت   عبداللہ   بن عباس   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا   کے فرمان کے مطابق مدینہ منورہ میں سب سے پہلے یہی ’’سورۂ بقرہ‘‘ نازل ہوئی ۔  (اس سے مراد ہے کہ جس سورت کی آیات سب سے پہلے نازل ہوئیں۔)   (  خازن، تفسیرسورۃ البقرۃ،   ۱ / ۱۹)  

رکوع اور آیات کی تعداد:  

اس سورت میں 40 رکوع اور286آیتیں ہیں۔   

’’بقرہ‘‘ نام رکھے جانے کی وجہ:  

عربی میں گائے کو ’’   بَقَرَۃٌ  ‘‘کہتے ہیں اور اس سورت کے آٹھویں اور نویں رکوع کی آیت نمبر67تا73 میں بنی اسرائیل کی ایک گائے کا واقعہ بیان کیا گیا ہے، اُس کی مناسبت سے اِسے ’’سورۂ بقرہ ‘‘کہتے ہیں۔   

سورہ ٔبقرہ کے فضائل:  

احادیث میں اس سورت کے بے شمار فضائل بیان کئے گئے ہیں ،ان میں سے 5فضائل درج ذیل ہیں :  

(1) …  حضرت ابو اُمامہ باہلی   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے،نبی کریم   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: ’’قرآن پاک کی تلاوت کیا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنی تلاوت کرنے والوں کی شفاعت کرے گا اور دو روشن سورتیں (یعنی) ’’سورہ ٔبقرہ ‘‘اور’’سورۂ اٰل عمران‘‘ پڑھا کرو کیونکہ یہ دونوں قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جس طرح دو بادل ہوں یا دو سائبان ہوں یا دو اڑتے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہوں اور یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کریں گی،’’سورۂ بقرہ‘‘ پڑھا کرو کیونکہ ا س کو پڑھتے رہنے میں برکت ہے اور نہ پڑھنے میں (ثواب سے محروم رہ جانے پر) حسرت ہے اور جادو گر اس کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔  (  مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب فضل قراء ۃ القرآن وسورۃ البقرۃ،   ص  ۴۰۳  ، الحدیث:   ۲۵۲(۸۰۴))  

(2)…  حضرت ابو ہریرہ   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے،حضور پر نور  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: ’’اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ(یعنی اپنے گھروں میں عبادت کیا کرو) اور شیطان ا س گھر سے بھاگتا ہے جس میں ’’سورۂ بقرہ‘‘ کی تلاوت کی جاتی ہے۔  (  مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب استحباب صلاۃ النافلۃ۔۔۔الخ، ص  ۳۹۳  ،الحدیث  :     ۲۱۲(۷۸۰))  

(3) …  حضرت ابو مسعود   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے،سرکارِ دو عالم   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص رات کو سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے گا تو وہ اسے(ناگہانی مصائب سے) کافی ہوں گی۔  (  بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب فضل البقرۃ،   ۳ / ۴۰۵  ، الحدیث:   ۵۰۰۹)  

(4) …  حضرت ابو ہریرہ   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے،حضور اقدس  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: ’’ ہر چیز کی ایک بلندی ہے اور قرآن کی بلندی ’’سورہ ٔ بقرہ‘‘ہے، اس میں ایک آیت ہے جو قرآن کی(تمام )آیتوں کی سردار ہے اور وہ( آیت) آیت الکرسی ہے۔  (  ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل سورۃ البقرۃ۔۔۔ الخ،   ۴ / ۴۰۲  ، الحدیث:   ۲۸۸۷)  

(5)…  حضرت سہل بن سعد ساعدی   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے،حضور انور  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے دن کے وقت اپنے گھر میں ’’سورۂ بقرہ‘‘ کی تلاوت کی تو تین دن تک شیطان اس کے گھر کے قریب نہیں آئے گا اورجس نے رات کے وقت اپنے گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی تو تین راتیں ا س گھر میں شیطان داخل نہ ہو گا۔  (  شعب الایمان، التاسع من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضائل السور والآیات، ذکر سورۃ البقرۃ۔۔۔ الخ،   ۲ / ۴۵۳  ، الحدیث:   ۲۳۷۸)  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں