جمعہ، 24 اپریل، 2020

Surah Maida ka Taaruf


سورۂ مائدہ کا تعارف         

مقامِ نزول:   

سورہ ٔمائدہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے،البتہ یہ آیت ’’   اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ   ‘‘ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفہ کے دن مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی اور سرکارِ دو عالم   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے خطبہ میں اس آیت کی تلاوت فرمائی۔(   خازن، تفسیر المائدۃ،    ۱ / ۴۵۸)      

رکوع اور آیات کی تعداد:      

اس سورت میں 16 رکوع اور 120 آیتیں ہیں۔       

’’مائدہ‘‘ نام رکھے جانے کی وجہ:      

عربی میں دستر خوان کو ’’مائدہ ‘‘ کہتے ہیں اور اس سورت کی آیت نمبر 112 تا 115 میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ حضرت عیسیٰ    عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   کے حواریوں نے حضرت عیسیٰ    عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام    سے آسمان سے مائدہ یعنی کھانے کے ایک دستر خوان کے نزول کا مطالبہ کیا اور حضرت عیسیٰ    عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   نے    اللہ    تعالیٰ سے مائدہ کے نازل ہونے کی دعا کی، اس واقعے کی مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ مائدہ‘‘رکھا گیا۔      

سورۂ مائدہ کے فضائل:      

(1)       …اس سورت کی ایک آیتِ مبارکہ کے بارے میں حضرت عمر فاروق      رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ    سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا ’’اے امیر المؤمنین!       رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   ، آپ اپنی کتاب میں ایک آیت کی تلاوت کرتے ہیں ، اگر وہ آیت ہم یہودیوں کے گروہ پر نازل ہوئی ہوتی تو    (جس دن یہ نازل ہوتی)    ہم ا س دن کو عید بناتے۔ حضرت عمر فاروق        رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہُ   نے فرمایا ’’وہ کون سی آیت ہے؟ اس یہود ی نے عرض کی   (وہ یہ آیت ہے)      

اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا   (   مائدہ:   ۳)      

ترجمہ   ٔ     کنزُالعِرفان   : آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا اور میں نے تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔          

حضرت عمر فاروق    رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ    نے فرمایا ’’ہم اس دن اور اس جگہ کو بھی جانتے ہیں جس میں نبی کریم    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ    پر یہ آیت نازل ہوئی،    (جب یہ آیت نازل ہوئی اس وقت)    حضور پر نور      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    جمعہ کے دن عرفات کے میدان میں مقیم تھے    (اور جمعہ و عرفہ دونوں مسلمانوں کی عید کے دن ہیں۔)   (   بخاری، کتاب الایمان، باب زیادۃ الایمان ونقصانہ،    ۱ / ۲۸   ، الحدیث:    ۴۵)      

(2)…حضرت    عبداللہ    بن عمرو    رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا    فرماتے ہیں ’’جب حضور پر نور     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    پر سورۂ مائدہ نازل ہوئی اور اس وقت آپ    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    اپنی سواری پر سوار تھے تو سواری میں آپ    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    کا بوجھ اٹھانے کی طاقت نہ رہی اس لئے آپ    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    سواری سے نیچے تشریف لے آئے۔   (   مسند امام احمد، مسند عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالی عنہما،    ۲ / ۵۸۹   ، الحدیث:    ۶۶۵۴)      

(3) …حضرت مجاہد      رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ    سے مروی ہے، نبی کریم    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    نے ارشاد فرمایا ’’تم اپنے مَردوں کو سورۂ مائدہ اور عورتوں کو سورۂ نور سکھاؤ۔   (   شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضائل السور والآیات،    ۲ / ۴۶۹   ، الحدیث:    ۲۴۲۸)      

علامہ عبد الرؤف مناوی    رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   فرماتے ہیں ’’سورۂ مائدہ میں چونکہ مردوں کے لئے بہت    (زَجر وتَوبیخ)    ڈانٹ ڈپٹ ہے اس لئے انہیں سورہ مائدہ سکھانے کا حکم دیاگیا اور سورۂ نور میں عورتوں کے لئے بہت    (زجرو توبیخ)    ڈانٹ ڈپٹ ہے کہ اس میں واقعہ اِفک اور زینت کے مقام ظاہر کرنے کی حرمت وغیرہ ان چیزوں کا بیان ہے جو عورتوں سے متعلق ہیں ، اس لئے انہیں سورۂ نور سکھانے کا حکم دیا گیا۔   (   فیض القدیر، حرف العین،   ۴ / ۴۳۳    ، تحت الحدیث:    ۵۴۸۲)      

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں