سلسلۂ قادریہ برکاتیہ رضویہ کے اٹھائیسویں بزرگ رئیس المتوکلین قاضی ضیاء الدین عرف شیخ جیا نور اللہ مرقدہٗ
(پیدائش : ۹۲۵ھ/ وفات: ۹۸۹ھ)
رہائش:
لکھنؤ، اتر پردیش، بھارت
اسم گرامی : قاضی ضیاء الدین
لقب :- شیخ جیاء۔
سلسلۂ نسب اس طرح ہے:-
قاضی ضیاء الدین بن شیخ سلیمان بن شیخ سلونی عثمانی
آپ کی ولادت باسعادت 925ھ،مطابق 1519ء کو ضلع لکھنؤ(ہند) میں ہوئی۔
تحصیل علم :
آپ کی تعلیم و تربیت ابتدا میں گھر پر ہی ہوئی، اس کے بعد آپ نے گجرات کا سفر اختیار فرمایا اور وہاں علامہ وجیہ الدین بن نصر اللہ علوی گجراتی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے علوم دینیہ حاصل فرمائے اور اسی دورانِ تعلیم علامہ وجیہ الدین نے اپنی لڑکی کا آپ سے عقد کر دیا جس کا واقعہ اس طرح ہے:-آپ علامہ وجیہ الدین کی بارگاہ میں تعلیم حاصل کرنے لگے استاذ محترم کی دختر نیک اختر شدید مرض میں گرفتار تھی اور تمام اطباء علاج کرنے سے عاجز آگئے تھے، آپ کی دعا سے تندرست و صحت یاب ہو گئی۔ استاد نے خوش ہو کر اپنی دختر کا نکاح آپ سے فرمایا ، اس کے بعد ایک عرصے تک آپ کا قیام گجرات میں رہا۔
بیعت وخلافت :
آپ سلسلہ عالیہ قادریہ میں شیخ نظام الدین بھکاری کےدست حق پرست پر بیعت ہوئے اور خلافتِ عظمیٰ سے شرف یاب ہوئے.
خلفاء :
سید شاہ جمال اولیاء
سیرت وخصائص ترميم
شہنشاہ ولایت، تاجدار باب ولایت، اعاظم اصحاب ہدایت، امام الاتقیاء، سند الاصفیاء، رئیس المتوکلین قاضی ضیاء الدین عرف شیخ جیاء سلسلہ قادریہ رضویہ کے اٹھائیسویں امام و شیخ طریقت ہیں۔ آپ احوال قویہ و عبادت و تصرف کثیرہ رکھتے تھے۔آپ نے علوم ظاہری حضرت شیخ وجیہ الدین گجراتی اقدس سرہٗ سے حاصل فرمائے اور علوم باطنی حضرت شیخ محمد بن یوسف قرشی برہانپوری قدس سرہ سے حاصل فرمائے۔ آپ مشرب قادریہ رکھتے تھے.
شاہ تراب علی قلندری قدس سرہٗ نے اپنی شہرہ آفاق تصنیف "کشف المتواری" میں آپ کے متعلق تحریر فرمایا ہے کہ آپ صاحب تحقیق و صاحب باطن و صاحب کشف و کرامات تھے۔
وفات :
آپ کا وصال 22/رجب المرجب 989ھ،مطابق ماہ اگست/1581ء کوقصبہ"نیوتنی" ضلع اناؤ یوپی(انڈیا) میں ہوا۔ آپ کامزار شریف وہیں مرجعِ خلائق ہے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں