منگل، 15 دسمبر، 2020

Hazrat Syed Afzal Miyan



*شہزادۂ حضور احسن العلماء حضرت سید محمد افضل میاں قادری علیہ الرحمہ کی رحلت دنیاے علم و فن کا عظیم نقصان*

*از: محمد حسین مشاہد رضوی* 

 بھارت کی سرزمین پر نجیب الطرفین ساداتِ کرام میں مارہرہ مطہرہ کی عظمت و فعت کو ایک جہاں تسلیم کرتا ہے۔ اسی عظیم خانوادے کے چشم و چراغ سید محمد افضل میاں قادری برکاتی علیہ الرحمہ اپنی طویل علالت کے بعد15 ؍ دسمبر 2020ء / 29؍ ربیع الآخر 1442ھ منگل کا دن گزر کر بدھ کی شب اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔آپ حضرت احسن العلماء قدس سرہٗ کے فرزند اور مشہور عالمی روحانی رہنما تعلیم دوست پروفیسر ڈاکٹر سید محمد امین میاں قادری برکاتی مارہروی اور مشہور افسانہ نگار و فکشن رائٹر چیف سابق انکم ٹیکس کمشنر کولکاتا سید محمد اشرف میاں قادری کے بھائی ہیں ۔
 آپ1963ء میں مارہرہ مطہر ہ میں پیدا ہوئے ۔قرآن عظیم گھر کے بزرگوں سے پڑھا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے L.L.Bاور L.L.Mکیا اور 1990ء میں I.P.S میں منتخب ہو کر اگست 1990 میں نیشنل پولیس اکیڈمی حیدرآباد سے ان کی ملازمت کا سلسلہ شروع کیا ۔مدھیہ پردیش کیڈر میں ضلع چھتر پور میں بحیثیت سپرنٹنڈنٹ پولیس بھی تعینات ہوئے ۔ پولیس جیسے محکمے میں ہونے کے باوجود جہاں جہاں تعینات رہے، وہاں وہاں لیاقت اور شرافت کا عمدہ معیار پیش کیا ۔مدھیہ پردیش کے تمام بڑے پولیس افسران ان کے نام اور عمدہ کاموں سے واقف ہیں ۔ کچھ عرصہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں رجسٹراربھی رہے۔بعدہٗ گوالیار کے ایس۔ایس۔پی کا عہدہ سنبھالا۔ ایک عرصے تک محکمۂ سی آئی ڈی کے ڈی آئی جی بھی رہے ۔فی الحال آپ بھوپال ، مدھیہ پردیش میں اکونومک آفینس ونگ کےایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے منصب پر فائز رہے ۔ گذشتہ برس آپ کی طبیعت ناساز ہوئی تب سے مسلسل علاج معالجہ چلتا رہا ۔ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے عقیدت مندانِ خاندان برکات دعائیں کرتے رہے لیکن مرضیِ مولیٰ از ہمہ اولیٰ کے مصداق سید محمد افضل میاں اپنے مالکِ حقیقی سے جاملے ۔ تین روز قبل آپ کی ایک ویڈیو کلپ باصرہ نواز ہوئی جس میں آپ اپنے مخصوص لب و لہجے میں یہ دو شعر پڑھ رہےتھے : 
جان کر منجملۂ خاصانِ مے خانہ مجھے
مدتوں رویا کریں گے جام و  پیمانہ مجھے
ننگِ مے خانہ تھا میں ساقی نے یہ کیا کردیا
پینے والے کہہ اٹھے یاپیرِ مے خانہ مجھے 
 ان اشعار کو سن کر دل میں ایک ہوک سی اٹھنے لگی تھی ۔ایک عجیب سی کیفیت تھی ۔ رب کریم سے دعائیں کرتے رہے کہ اللہ کریم شہزادے کا سایہ ہم پر دراز تر فرمائے ۔ آج آپ کے انتقال کی خبر سن کر ان اشعار کو مزید سن سن کر آنکھیں اشک بار ہورہی ہیں کہ سرکار افضل میاں نے گویاان کے ذریعے اپنی رخصت کی اطلاع کردی تھی ۔
 افضل میاںاپنی فعال طبیعت اور منصفانہ مزاج کی وجہ سے مدھیہ پردیش ہی نہیں پورے ملک کے پولس افسران میں مرکزِ نگاہ رہے۔ پولیس کے اعلیٰ عہدوں پر رہتے ہوئے انھوں نے ہمیشہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنی ایمان داری کا لوہا منوایا۔ کبھی بھی کسی قسم کی کاسہ لیسی سے آپ کا دامن داغ دار نہ ہوا۔ 2019ء میں یومِ آزادی کے جشن کے موقع پر مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کمل ناتھ کے ہاتھوں سید محمد افضل میاں علیہ الرحمہ کوان کی خدمات کے اعتراف میں صدر جمہوریہ ایوارڈ پیش کیاگیا تھا۔ یہ ایوارڈ 25؍ سالہ بے داغ اور امتیازی خدمات کے لیے دیا جاتا ہے جسے پریسیڈنٹ میڈل فار ڈسٹنگوزڈ سروسیز کہا جاتا ہے۔ 
 سید محمد افضل میاں کو تقریر کی خداداد صلاحیت ودیعت ہوئی تھی آپ کااندازِ خطابت بڑا ہی اچھوتا اور نرالا تھا ، کسی بھی موضوع پر بے تکان گفتگو کیا کرتے تھے۔ دلائل و براہین کی روشنی میں فصاحت و بلاغت کے جواہر بکھیرا کرتے تھے  ۔ شعرو سخن او ر ادب کی دوسری اصناف کا بہت پاکیزہ ذوق رکھتے تھے۔ بڑے ہی خوش گلو تھے ۔ بہترین لب و لہجے میں جب کلامِ رضا پرھتے تو محفل پر ایک کیف و سرور طاری ہوجاتا ۔
 سید محمد افضل میاں علیہ الرحمہ کوشہزادۂ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہٗ سے شرفِ بیعت حاصل تھا جب کہ  خلافت و اجازت والد گرامی حضور احسن العلما علیہ الرحمۃ سے حاصل تھی ۔ آپ کی زوجۂ محترمہ حضورامین ملت کی بیگم کی چھوٹی بہن ہیں جو بفضلہ تعالیٰ زیور تعلیم سے آراستہ ہیں۔ ماشآء اللہ ایک بیٹا جن کا نام سید برکات ہے جو اعلیٰ تعلیم سے بہر مند ہیں۔ ایک بیٹی سیدہ کائنات ہیں ۔
 آپ کا وصال جہاں خاندانِ برکات کے لیے بہت بڑا نقصان ہے وہیں دنیاے اہل سنت کے لیے بھی بہت دکھ کی بات ہے ۔ مجھے آج بار بار ان کی شفقتیں اور محبتیں یاد آرہی ہیں ۔ پولس محکمے میں اعلیٰ عہدے پر فائز رہنے کے باوجود بھی وہ راقم الحروف مشاہد رضوی اور مجھ جیسے ناجانے کتنے غلامانِ برکات سے ٹیلی فونک رابطے میں رہا کرتے تھے ۔نیزواٹس ایپ پر گاہے گاہے بات بھی کیا کرتے تھے ۔ اسی طرح نہ جانے کتنے غریبوں اور حق داروں کی امداد و اعانت فرمایا کرتے تھے۔ آب بڑے سخی اور فیاض تھے۔ علمانوازی اور اصاغر پر بڑے ہی شفیق و مہربان تھے۔ مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے ہمیشہ نہ صرف متفکر رہا کرتے تھے بلکہ اس کے لیے عملی طور پر البرکات ایجوکیشنل سوسائٹی کے تحت آپ نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ 
 اللہ تعالیٰ اپنے حبیب کے صدقے وطفیل آپ کے درجات کو بلند فرمائے اور ہم جملہ خواجہ تاشانِ خاندانِ برکات کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین الاشرف  الافضل النجیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم 

*محمد حسین مشاہد رضوی ، مالیگاؤں* 
*15؍ دسمبر 2020ء*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں