پیر، 27 فروری، 2017

Lutf Un Ka Aam Ho Hi Jae Ga

لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گا
شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا

لطف: مہربانی
شاد: خوش و خرم
ناکام: نامراد

کوئی خاصوں میں سے ہو یا عاموں میں سے،  حضور علیہ السلام کی مہربانی ہر کسی پر ہو جائے گی اور ہر نامراد خوش و خرم ہو جائے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جان دے دو وعدہء دیدار پر
نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

جان دیدو: جان قربان کر دو
دیدار: درشن
دام: قرضہ

حضور صلی الله عليه وآلہ وسلم کے جمال جہاں آراء کے دیدار کا وعدہ(قبر میں)  ہر کسی کے ساتھ پورا کِیا جائے گا. یہ علیحدہ بات ہے کہ مومن اُن کو پہچان کر کامیاب ہو گا اور کافرومنافق نہ پہچان کر ناکام و نامراد ہوں گے.  اس لیے اے عاشقانِ مصطفیٰ صلی الله عليه وآلہ وسلم تمہارا قرض وصول ہو جائے گا لہذا اُن کے دیدار کے وعدے پر جان کو قربان کرتے رہو.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
قسمتِ خدام ہو ہی جائے گا

شاد: خوش
فردوس: جنت
خدام: خادم کی جگہ، خدمت گار

جنت سرکارِ دوعالم صلی الله عليه وآلہ وسلم کے غلاموں کے لیے بنائی گئی ہے. اور اس خدمت کے وعدے پر جنت بہت خوش ہے کہ میں ایک دن حضور صلی الله عليه وآلہ وسلم کے غلاموں کی ملکیت ہو جاؤں گی.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں
نفس تُو تو رام ہو ہی جائے گا

بےباکیاں: بےخوفیاں، دلیریاں
رام: فرماں بردار

اے سرکش نفس کب تک الله و رسول صلی الله عليه وآلہ وسلم کی نافرمانیاں کرتا رہے گا,  آخر تیری یہ بے باکیاں ایک دن تو ختم ہو ہی جائیں گی اور تجھے خدا کے در پر جھکنا ہی پڑے گا بہتر ہے آج فرمانبردار ہو جا کیونکہ مجبور و لاچار ہو کر تو بھیڑیا بھی پرہیز گار بن جاتا ہے اور بکریوں پر حملہ آور نہیں ہوتا.
۔۔۔۔۔۔۔۔

بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیں
مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا

بےنشانوں: اپنی پہچان ختم کر دینے والے
نشان: علامت

جن خوش نصیوں نے اپنے آپ کو عشقِ مصطفیٰ صلی الله عليه وآلہ وسلم میں فنا اور بے نشاں کر لیا ہے ساری دنیا مٹ سکتی ہے مگر وہ نہیں مٹ سکتے,  ان کو دنیا صدیق و فاروق,  غوث و داتا کے ناموں سے ہمیشہ یاد رکھے گی بلکہ دوسرے مرنے کے بعد مٹ جاتے ہیں پر یہ مر کر بھی زندہ رہتے ہیں.
۔۔۔۔۔۔۔۔

یادِ گیسو ذکرِ حق ہے آہ کر
دل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا

گیسو: زلفیں
آہ: آہ و زاری
لام: لام سے مراد دو گیسوئے مصطفٰی ہیں یعنی آپ کی کنڈل والی زلفوں کو لام سے تشبیہ دی ہے اور لام کو لفظ آہ کے درمیان لاؤ تو الله ہی ہو جائے گا

آپ صلی الله عليه وآلہ وسلم کے لام کی طرح کے دو گیسوئے پاک کا آہ کرکے ذکر کرتے رہو کیونکہ آہ کے درمیان لام آنے سے لفظ الله بن جائے گا. گویا آپ صلی الله عليه وآلہ وسلم کی زلفوں کا ذکر کرنا بھی خدا کا ذکر ٹھہرا.
۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز
چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا

آواز بدلنا: بناوٹی آواز
ساز: باجا سارنگی وغیرہ
چہچہا: پرندوں کی نغمہ سرائی اور خوش الحانی
کہرام: واویلا

خوشیوں کی آوازیں ایک دن ختم ہو جائیں گی اور اُن کی جگہ آہ و بکا ہو گی (موت اور قیامت کی طرف اشارہ ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔

سائلو!  دامن سخی کا تھام لو
کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا

سائلو: بھکاریو، حضور کے در کے گداؤ
کچھ نہ کچھ: تھوڑا بہت

اے دربارِ رسالت صلی الله عليه وآلہ وسلم کے منگتو,  دامنِ مصطفیٰ صلی الله عليه وآلہ وسلم سے وابستہ رہو,  ایک دن آئے گا کہ وہ اپنے کرم کا مظاہرہ فرما کر تمہاری جھولیوں کو بھر دیں گے.
۔۔۔۔۔۔۔۔

یادِ ابرو کر کے تڑپو بلبلو
ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا

یادِ ابرو: بھوؤں کی یاد
بلبلو: پھول کا عاشق مشہور پرندہ مجازاً عاشقانِ مصطفیٰ مراد ہیں
دام: جال

اے بلبلو اگر شکاری کے جال سے رہائی چاہتی ہو تو اپنے محبوب کی یاد میں تڑپو پھڑکو جال خود ہی پاش پاش ہو جائے گا اور تمہیں آزادی مل جائے گی. اے مصیبت کے مارے عاشقانِ رسول, یاد حبیب صلی الله عليه وآلہ وسلم میں تڑپ جاؤ,  مصیبت کے جال ٹوٹ جائیں گے اور حب رسول میں تڑپنے سے وہ سکون ملے گا جو ہزار آزادی میں نہیں مل سکتا. محبوب کی یاد میں تڑپنا بھی سکون دیتا ہے اور علاماتِ محبت میں سے ہے.
۔۔۔۔۔۔۔۔

مفلسو اُن کی گلی میں جا پڑو
باغِ خُلد اکرام ہو ہی جائے گا

مفلسو: اےمحتاجو، حضور کی گلی کے منگتو
باغِ خُلد: جنت کا باغ

اے درِ مصطفیٰ صلی الله عليه وآلہ وسلم کے بھکاریو!  مدینے کی گلی میں ڈیرہ جما لو ان شاء الله میرے آقا علیہ السلام الله تعالیٰ کی عطا سے باغِ جنت تمہیں بھیک میں عطا فرما دیں گے.
۔۔۔۔۔۔۔۔

گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں
مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا

تاویلیں: حیلے بہانے
مدح: تعریف
الزام: تہمت

اگر مصطفیٰ صلی الله عليه وآلہ وسلم نے اپنی رحمت سے ہمارے گناہوں کے عذر اسی طرح بارگاہِ خداوندی میں پیش فرمائے تو ہم پر جو بہتان و الزام ہیں وہ مدح و ثنا میں بدل جائیں گے اور ہماری بخشش ہو جائے گی.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو
شیخ دُرد آشام ہو ہی جائے گا

بادہ خواری: شراب نوشی
سمان بندھنے دو: رنگ جمنے دو،  محفل سجنے دو
شیخ: بزرگ،  مولانا
دُردآشام: تلچھٹ پینے والا

عشقِ رسول صلی الله عليه وآلہ وسلم کی شراب کی لذت سے محروم خشک ملاں کو کہو کہ ذرا محفل سرکار میں عشقِ رسول کی مئے کے جام کو گردش تو آنے دو تیری ساری خشکی نکل جائے گی اور اس مئے کی تلچھٹ تجھے مست و بے خود کر دے گی اور اس کو حاصل کرنے کے لیے تو بے تاب نظر آئے گا.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

غم تو اُن کو بھول کر لپٹا ہے یوں
جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا

غم: دکھ درد
لپٹنا: چمٹ جانا
کام: مقصد

اے غم تو محبوبِ خدا صلی الله عليه وآلہ وسلم کو بھول کر ہمیں چمٹ گیا ہے کیا یہ سمجھتا ہے کہ تیرا مقصد ہم سے پورا ہو جائے گا امت کا غم تو سارا میرے آقا علیہ السلام نے سمیٹ رکھا ہے.
۔۔۔۔۔۔۔۔

مِٹ!  کہ گر یوں ہی رہا قرضِ حیات
جان کا نیلام ہو ہی جائے گا

قرضِ حیات: زندگی کا قرضہ
نیلام: بولی لگا کر چیز بیچنا

اگر زندگی کا قرض بعد الموت بھی ہمارے سر پر قائم رہا تو جان کی بولی لگا کر ہی ادا کرنا پڑے گا یعنی اگر عشق بھی ہمیں نہ مٹا سکا تو پھر جان کو نیلام کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ ملک الموت تو کسی کو نہ چھوڑے گا یہ علیحدہ بات ہے کہ مومن کی موت بھی اس کے لیے تحفہ ہوتی ہے کیونکہ موت کے پل کو عبور کر کے ہی محبوبِ حقیقی کا وصال ممکن ہے

موت کو سمجھیں ہیں غافل اختتامِ زندگی
ہے یہ شامِ زندگی صبح دوامِ زندگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عاقلو ان کی نظر سیدھی رہے
بوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا

نظر سیدھی رہنا: مہربانی کرتے رہنا
بوروں: بور کی جمع جو کہ بوراء کا مخفف ہے بمعنی کم فہم, دیوانہ,  سودائی,  مخبوط الحواس

اے عقل والو اور اے اپنی عقل پر ناز کرنے والو ہم دیوانوں کو حقیر نہ جانو,  سرکار صلی الله عليه وآلہ وسلم کا کرم ہو گیا تو ہمارا بھی بیڑا پار ہو جائے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر
بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا

عفو: درگزر
عام ہونا: سب کے لیے ہونا

اے میرے شفاعت والے آقا صلی الله عليه وآلہ وسلم آپ کی جانفزا شفاعت نے تو خدا کو بھی بخشش کے لیے تیار کر لیا ہے.  اب ہوتے ہوتے ہماری بخشش کی باری بھی آ ہی جائیگی.  کیونکہ ہماری بخشش کی دعا کا تو آپ کو خدا نے خود حکم دیا ہے.

میرے الله بھی کریم اس کے محمد بھی کریم
دو کریموں میں گہنگار کی بن آئی ہے

صلی الله عليه وآلہ وسلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے
دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

آرام: سکھ چین

اے عبدِ مصطفیٰ احمد رضا ہر کام کے لیے خدا نے اک وقت مقرر کر رکھا ہے,  گھبرانے کی ضرورت نہیں تیرے پریشان دل کو بھی مقرر وقت پر مدینے کی حاضری اور زیارتِ مصطفیٰ صلی الله عليه وآلہ وسلم سے ایک دن ضرور آرام آ جائے گا,  کیونکہ مدینہ دارالامن ہے وہاں جانے والا امن و سکون پا لیتا  ہے.
شکریہ: برادر عزیز جناب عاطف اقبال صاحب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں