حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی تمام تر خوبیوں اور صفات میں
سب سے بڑی اور عظیم خوبی یہ ہے کہ انھوں نے سب سے پہلے اسلام قبول فرمایا۔
حضور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر تمام مردوں اور عورتوں میں
سب سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ہی نے لبیک کہا ۔ مشکوٰۃ الاکمال کے
مصنف لکھتے ہیں کہ :’’ تمام انسانوں سے پہلے ، مردوں اور عورتوں سے بھی
پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اسلام لائیں۔‘‘
اسی طرح روایتوں میں آتا ہے کہ عورتوں میں جس طرح سب سے پہلے اسلام قبول
کرنے کی سعادت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو حاصل ہوئی اُسی طرح مردوں میں
سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، بچوں میں حضرت علیِ مرتضیٰ رضی
اللہ عنہ اور غلاموں میں حضرت زید رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا ۔
ایک مرتبہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ
رضی اللہ عنہا کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا:
’’ وہ ( حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا) مجھ پر ایمان لائیں جب لوگ میری رسالت
کا انکار کررہے تھے۔ انھوں نے میری تصدیق کی جب کہ لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے
اور انھوں نے اپنے مال سے میری ہمدردی کی جب کہ لوگوں نے مجھے اپنے مالوں
سے محروم کیا اور ان سے مجھے اللہ نے اولاد نصیب فرمائی جب کہ دوسری عورتیں
مجھ سے نکاح کرکے مجھے اپنی اولاد کا باپ بنانا گوارا نہیں کرتی تھیں۔‘‘
اسلام کی اشاعت اور اس کے فروغ میں ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
کا بہت بڑا حصہ ہے۔ اعلانِ نبوت سے پہلے جب حضور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ
وسلم تنہائی میں عبادت و ریاضت کرنے کے لیے غارِ حرامیں تشریف لے جایا کرتے
تھے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے
کھانے پینے کا سامان تیار کرکے دیا کرتی تھیں۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ
وسلم غارِ حرا میں کئی کئی رات قیام فرما رہتے تھے۔ جب کھانے پینے کا سامان
ختم ہوجاتا تو آپ تشریف لاتے اور سامان لے کر واپس چلے جاتے تھے۔ بعض
روایتوں میںآتا ہے کہ کبھی کبھی خود حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بھی خورد و
نوش کا سامان لے کر غارِ حرا تشریف لے جاتیں اور اپنے شوہرِ نامدار صلی
اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتیں۔ حتیٰ کہ اعلانِ نبوت کے بعد جب نبیِ کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی دعوت شروع کی تو مکّہ کے کفارو مشرکین آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہوگئے اور طرح طرح سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کو ستاتے ، ساری قوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دشمن بن گئی اور قریبی عزیز
بھی مخالف ہوگئے۔ ایسے زمانہ میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا
ابوطالب اور ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ہر ہر قدم پر آپ کی
دل جوئی کی۔ ہر وہ مصیبت جو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوتِ اسلام
میں پیش آتی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا دل و جان کے ساتھ پوری طرح اس میں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریکِ غم ہوتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے
ساتھ خود بھی تکلیفیں سہتی تھیں آپ کی ہمت بندھانے اور حوصلہ بڑھانے کے
ساتھ ہر موڑ پر آپ کا ساتھ دینے میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو خاص
مرتبہ حاصل ہے۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا عرب کی بڑی مال دار اور سخی خاتون تھیں ۔ جب و ہ
ام المؤمنین کے شرف سے متصف ہوگئیں تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دل
و جان اور مال و متاع کے ساتھ قربان ہونے کا جذبہ بھی اپنے اندر رکھتی
تھیں۔ اعلانِ نبوت کے بعد ہر ہر قدم پرآپ نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم
کی حوصلہ افزائی کی اور کفار و مشرکینِ مکّہ کی ریشہ دوانیوں کے ہوتے آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیشہ ہمت بندھاتی رہتیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت گزاری اور دل داری میں کوئی لمحہ
خالی نہ جانے دیااور اپنے مال کو بھی اسلام اور پیغمبرِ اسلام صلی اللہ
علیہ وسلم کی ضروریات کے لیے اس طرح قربان کردیا تھا جیسے اس مال میں اُن
کی ملکیت کا کوئی حق ہی نہ ہو۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نبیِ مکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کو خطاب فرمایا ہے کہ : ووجدک عائلاً فاغنیٰ (اور تمہیں
حاجت مند پایا پھر غنی کردیا)۔
اس آیت کی تفسیر میں بعض مفسرین لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نبیِ کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مال کے ذریعہ غنی
کردیا، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس جو بھی مال تھا وہ نبیِ مکرم صلی
اللہ علیہ وسلم ہی کاسمجھتی تھیں ، اسلام کی تبلیغ کے لیے اُن کے مال خرچ
کرنے کے احسان کا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل پر بہت اثر تھا ۔ ایک
مرتبہ اس احسان کا ذکر کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’
انھوں (حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ) نے اپنا مال مجھے دیا جسے مَیں نے اللہ
تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیا۔‘‘
دوسری جگہ یوں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ :’’ انھوں (حضرت خدیجہ
رضی اللہ عنہا ) نے اپنے مال سے اُس وقت میری مدد کی جب لوگوں نے مجھے
محروم کیا۔‘‘
حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ مکّہ میں فروخت کیے جارہے تھے ۔ حضرت خدیجہ
رضی اللہ عنہا نے اُن کو اپنے مال سے خرید کر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم
کی خدمت میں پیش کردیا۔ آپ نے اُن کو آزاد کرکے اپنا بیٹا بنالیا تھا۔
حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی بڑے جیّد اور بزرگ صحابیوں میں سے ایک
ہیں ۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ اُن
کو غلامی سے آزاد کرواکر اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں لگادینے کا ذریعہ ام
المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ہی ہیں۔
|
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں