اتوار، 16 دسمبر، 2018

Nabi E Kareem Ki Takreem Karne Wale Darakht

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تکریم کرنے والے درخت

حضور اکرمﷺ کی ذاتِ اقدس جامع المعجزات ہے۔انبیائے سابقین کو فرداً فرداً جو معجزے عطا کیے گئے، وہ سب آپﷺ کے وجود مبارک میں جمع ہوئے۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ کا بال بال معجزہ قرار پایا۔ ارشاد ربانی ہے: ’’لوگو! بلاشبہ تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے ایک سرتاپا روشن دلیل آئی۔‘‘ (۴:۱۷۴)
آپ کے معجزات میں سے کئی جمادات، نباتات اور حیوانات سے متعلق ہیں۔ کنکریاں آپﷺ کے ہاتھ میں تسبیح کرتیں۔ شجر و حجر آپﷺ پر سلام بھیجتے اور سجدہ کرتے۔ ہرنیاں آپﷺ کو ضامن تسلیم کرتیں، اونٹ آپ سے افسانۂ غم بیان کرتے۔ کتب احادیث و سیرت میںایسے متعدد خوش نصیب درختوں کا ذکر بھی ملتا ہے جنھوںنے حضور اکرمﷺ کی تعظیم و تکریم
کی اور مقام نبوت کو پہچانا۔ کئی درخت آقاﷺ کی پکار پر زمین کو چیرتے ہوئے دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور اقرار نبوتﷺ کی سعادت حاصل کی۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے نعتیہ قصیدہ میں اس معجزے کا ذکر یوں کیا ہے:
ترجمہ: اور جب آپﷺ نے درختوں کو بلایا تو وہ فرمان بردار بن کر، دوڑتے ہوئے، آپﷺ کے حکم پر لبیک کہتے، آپﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے۔
یہی مضمون امام شرف الدین بوصیری رحمۃ اللّٰہ علیہ نے قصیدہ بردہ شریف میں یوں بیان کیا ہے:
ترجمہ: ان کی پکار پر اشجار، بغیر قدموں کے، اپنی پنڈلیوں پر چلتے ہوئے، ان کی طرف چل پڑے۔
ان درختوں میں سے سب سے خوش نصیب درخت ’’حنانہ‘‘ ہے، جس کا ذکر بخاری شریف میں اجمالاً اور دیگر کئی کتب احادیث میں تفصیلاً مذکور ہے۔ رسول اکرمﷺ کے لیے ایک صحابی نے لکڑی کا منبر بنا کر مسجد نبویﷺ میں رکھ دیا۔ آپﷺ خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے اس پر رونق افروز ہوئے تو خشک درخت کا بنا ہوا وہ ستون، جس سے ٹیک لگا کر آپﷺ خطبہ ارشاد فرماتے تھے، بلک بلک کر رونے لگا۔
اس کے نالہ وشیون میں اتنا درد تھا کہ مجلس میں موجود تمام صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم آبدیدہ ہو گئے۔ آنحضرتﷺ نے جب ستون کی بے قراری ملاحظہ فرمائی تو خطبہ موخر فرما کر اس ستون کے پاس آئے اور اسے سینے سے لپٹا لیا۔ پھر صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم سے فرمایا ’’یہ میری جدائی میں گریہ کناں ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، اگر میں اسے سینے سے لپٹا کر دلاسا نہ دیتا تو یہ قیامت تک اسی طرح میری جدائی کے غم میں روتا رہتا۔‘‘
حضور اکرمﷺ نے پھر لکڑی کے اس تنے سے پوچھا ’’کیا تو پسند کرتا ہے کہ میں تجھے واپس اسی باغ میں اگا دوں جہاں سے تجھے کاٹا گیا ہے۔ وہاں تجھے ہرا بھرا کر دیا جائے۔ یہاں تک کہ قیامت تک مشرق و مغرب سے آنے والے اللہ کے دوست حجاج کرام تیرا پھل کھائیں؟‘‘
اس نے عرض کیا: ’’اے پیکرِ رحمت میں تو آپﷺ کی لمحاتی جدائی برداشت نہ کر سکا، قیامت تک کی تنہائی کیسے برداشت کروں گا؟‘‘
آپﷺ نے پوچھا ’’کیا تو یہ چاہتا ہے کہ میں تجھے جنت میں سرسبزوشاداب درخت بنا کر اگادوں اور تو جنت کی بہاروں کے مزے لوٹے؟‘‘
ستون حنانہ نے یہ انعام قبول کر لیا۔ چناںچہ اسے منبر اقدس کے قریب زمین میں دفن کر دیا گیا۔ تدفین کے بعد حضور اکرمﷺ نے فرمایا ’’اس نے دارفنا پر دارِبقا کو ترجیح دی ہے۔‘‘ (بخاری شریف، کتاب الجمعہ، سنن دارمی)۔ اس درخت کی یادگار کے طور پر اسی مقام پر ایک ستون استوانہ حنانہ کے نام سے مسجد نبویؐ میں آج بھی موجود ہے۔
منقول ہے کہ جب حضرت حسن بصری رحمۃ اللّٰہ علیہ یہ حدیث بیان کرتے تو رو پڑتے اورفرماتے ’’اے اللہ کے بندو! لکڑی ہجرِ رسولﷺ میں روتی اور آپﷺ کے دیدار کا اشتیاق رکھتی ہے۔ انسان تو اس سے زیادہ حق رکھتا ہے کہ فراق رسولﷺ میں بے قرار رہے۔‘‘
ادب رسولﷺ بجا لانے والا ایک ایسا ہی درخت طائف کے مقام پر تھا۔ شفاء شریف میں آیا ہے کہ غزوۂ طائف میں حضور اکرمﷺ غنودگی کی حالت میں تھوڑا سا چلے۔ سامنے ایک بیری کا درخت تھا۔ قریب تھا کہ آپﷺ کا سراقدس اس درخت سے ٹکرا جاتا۔ اچانک وہ پھٹ کر دو ٹکڑے ہوا اور حضورﷺ کو راستہ دے دیا۔ قاضی عیاض مالکی نے فوزک کے حوالے سے لکھا ہے، وہ سعادت مند درخت (
۱۰۸۳ء ۔۱۱۴۵ئ)آج بھی دو تنوں پر اسی جگہ موجود ہے۔ اس کے شرفِ صحابیت کی وجہ سے وہ جگہ لوگوں میں مشہور ہے اور قابل تعظیم بھی۔(شفا شریف، ج اوّل، باب چہارم)
ایسا ہی ایک خوش بخت اور سعادت مند درخت اُردن میں موجود ہے۔ اسے بھی تعظیم رسولﷺ کے طفیل بقائے دوام حاصل ہو گئی۔ یہ درخت حجاز سے دمشق جانے والی قدیم تجارتی شاہراہ پر استادہ خیرالقرون کی یادیں تازہ کر رہا ہے۔ حیرت کی بات یہ کہ پوری شاہراہ پر اس درخت کے علاوہ ایک پودا بھی پنپ نہیں سکا۔ لیکن اس صحابی درخت کو آب و ہوا کی شدت اور موسموں کے تغیر وتبدل سے کوئی خطرہ نہیں ۔ اس درخت کا ذکر ترمذی شریف میں ابواب المناقب میں موجود ہے۔
(منتخباتِ مشاہد سے چند اوراق)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

..:: FOLLOW US ON ::..



http://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg
http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpg

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں