وہ قرآن جو امتِ مسلمہ کی روح ہے۔ جس نے درندہ صفت انسانوں کو امن و انصاف کی دولتِ لازوال سے مالامال کیا۔ جس نے اونٹوں کے چرواہوں کو سالارِ کارواں بنایا۔ جس نے ساری دنیا میں امن و مساوات، عزت و حرمت، امانت و دیانت، عصمت و عفت، صداقت و عدالت، سخاوت و شجاعت اور مروت و مؤدت کا درس دیا۔ جہالت کا نقشہ مٹایا۔ علم و عمل کی بادِ بہاری چلائی۔ وہ مقدس قرآن جس کا پڑھنا پڑھانا بھی عبادت ہے اور سننا بھی عبادت، یہی نہیں بل کہ جس کا دیکھنا بھی عبادت ہے۔ جو جو ایسا جامع، کامل و اکمل ہے کہ اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا تصور بھی محال ہے۔ قرآن کی عظمتوں اور رفعتوں سے کھلواڑ کرنے کی ناپاک جسارت کرنے والے ذلیل و رذیل بہت آئے اور خائب و خاسر ہوئے لیکن قرآن کی رونق اب بھی باقی ہے اور ہمیشہ باقی رہے گی، سچ کہا سید آل رسول حسنین میاں نظمی مارہروی نے :
نور کیسا وہ غارِ حرا سے چلا ،آج تک جس کی نورانیت کم نہیں
کتنے سینوں میں وہ نور محفوظ ہے چل رہی ہے وہی روشنی ہر طرف
دوستو! عہد کریں کہ ہم قرآن کو پڑھیں گے، سمجھنے کی کوشش کریں گے اور اس کے احکام پر عمل بھی کریں گے، ان شآءاللہ عزوجل!
... مشاہد رضوی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں